بیجنگ(این این آئی)اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سوا ارب سے زیادہ افراد کو زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخیزی کے سبب خوراک، پانی کی کمی اور افلاس کا خطرہ ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات اقوام متحدہ کے کنوینشن (یو این سی سی ڈی) نے منگل کو کہی ۔یو این سی سی ڈی نے کہا کہ گذشتہ 30 سالوں میں زمین کے قدرتی ذخائر کا استعمال دگنا ہو گیا جس سے کر? ارض کی ایک
تہائی زمین کی زرخیزی شدید طور پر متاثر ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر سال 15 ارب درخت کاٹے جا رہے ہیں جبکہ 24 ارب ٹن زرخیز زمین ختم ہوتی جا رہی ہے۔چین کے شہر اورڈوس میں جاری ہونے والی رپورٹ میں یو این سی سی ڈی نے کہاکہ جس زمین پر ہم رہ رہے ہیں اس پر اس قدر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ بکھرنے کے قریب ہے اور اسے بچانے کے لیے اس کی حفاظت اور تجدید کاری ضروری ہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ یو این سی سی ڈی زمین کی بہتر دیکھ بھال اور استعمال کو فروغ دیتا ہے اور یہ عالمی سطح پر زمین کے سلسلے میں واحد قانونی معاہدہ ہے۔یو این سی سی ڈی کے نائب ایگزیکٹو سیکریٹری پردیپ مونگا نے کہا کہ جنگل کاٹنے، حد سے زیادہ چراہ گاہوں کا استعمال کرنے، سیلاب کے بار بار آنے اور خشک سالی کے سبب جب زمین کم زرخیز ہو جاتی ہے تو لوگ شہروں اور دوسرے ممالک کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو جاتے ہیں اور وسائل کی کمی کے سبب تصادم کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ان سب سے معیشت متاثر ہوتی ہے۔انھوں نے کہاکہ اگر آپ زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخیزی کو نہیں روکیں گے تو ہم ایک ایسے چکر میں پھنس جائیں گے جہاں لوگوں کو اپنے روزگار، گھربار اور کھیت کھلیان کو کھونا پڑ سکتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اگر زمین کی زرخیزی کم ہوتی ہے تو دنیا کو لوگوں کے کھانے کے لیے کم چیزیں دستیاب ہوں گی۔ایک اندازے کے
مطابق ابھی دنیا کی آبادی سات ارب ہے جو کہ سنہ 2050 میں نو ارب ہو جائے گی اور اس کے ساتھ مشکلات میں اضافہ ہو گا۔ پردیپ مونگا نے بتایا کہ اگر ہم زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخ?زی کو روک سکیں، اپنے ریگستانوں کو سبزہ زار بنا سکیں تو ہم بہ آسانی اپنی خوراک کو محفوظ کر سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ جیسے ‘کھانا ضائع نہ ہونے دیں، زمین کی
مینجمنٹ میں بہتری لائیں کاشتکاری کے سمارٹ طریقے اپنائے جائیں اور زمین کی کم ہوتی ہوئی زرخیزی کو روکنے کے لیے قومی پالیسی وضع کریں تو اس بہت زیادہ فرق پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ ہم خشک سالی یا قحط سالی کو روک نہیں سکتے لیکن ہم ایسے منصوبے بنا سکتے ہیں تاکہ اس کے خطرناک اثرات سے محفوظ رہیں۔انھوں نے کہا کہ چین نے سنہ 2002 میں زمین کے ریگستان میں بدلنے کے خلاف پہلا قانون بنایا تھا اور تب سے اس نے ہزاروں ہیکٹر زمین کو منگولیا کے اندرونی حصے میں سبزہ زار بنا دیا ہے جس کے نتیجے میں مزید غذا اور نوکریاں پیدا ہوئی ہیں اور مقامی لوگوں کی زندگی بہتر ہوئی ہے۔