ویٹی کن سٹی(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا بھر میں عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے ان افراد کو بشمول امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ احمق قرار دے دیا جو موسمیاتی تغیرات یا کلائمٹ چینج کو نہیں مانتے، اسے جھٹلاتے یا وہم قرار دیتے ہیں۔امریکی ریاستوں ٹیکسس، فلوریڈا، شمالی امریکی ملک میکسیکو اور کیریبئین جزائر میں تاریخ کے بدترین تباہ کن طوفانوں کے بعد پوپ فرانسس نے کولمبیا کا دورہ کیا جہاں سے واپسی پر ایک پریس
کانفرنس میں انہوں نے ان افراد پر برہمی کا اظہار کیا جو کلائمٹ چینج کی نفی کرتے ہیں۔اپنی پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا، ’ایسے لوگ سائنسدانوں کے پاس جائیں اور ان سے ملیں۔ سائنس دان اس بارے میں بالکل پریقین ہیں‘۔انہوں نے آسمانی کتاب توریت کی ایک آیت کا بھی حوالہ دیا، ’انسان احمق ہے، ضدی ہے اور نابینا (مستقبل کو نہیں دیکھ سکتا) ہے‘۔پوپ فرانسس نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومتیں اور حکمران سائنس دانوں کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافے کے باعث آئندہ آنے والی آفتوں اور نقصانات سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے۔انہوں نے خفگی سے کہا، ’یہ لوگ (سائنس دان) ہوا میں مفروضے نہیں چھوڑ رہے۔ ان کے پاس ثبوت ہیں اور تحقیقات ہیں‘۔پوپ نے کہا کہ دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر کے حکمران اب کیا فیصلے کرتے ہیں اور اب تاریخ ان کے فیصلوں سے بنے گی‘۔یاد رہے کہ پوپ فرانسس پہلے دن سے کلائمٹ چینج کے اثرات کی طرف دنیا کو متوجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپنی مذہبی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ وہ کثرت آبادی، مختلف امراض، جنگوں اور ہجرتوں کے بارے میں بھی حکمرانوں سے رابطے میں ہیں اور متاثرہ ممالک کے دورے کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب ٹرمپ نے کلائمٹ چینج کو وہم قرار دیتے ہوئے
کلائمٹ چینج کے عالمی معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا، کلائمیٹ چینج کی وجہ سے ہی امریکہ میں طوفان آ رہے ہیں۔اس سے پہلے امریکی خاندان اول سے ملاقات کرتے ہوئے پوپ نے صدر ٹرمپ کو ایک دستاویزی خط بھی تحفے میں دیا جس میں انہوں نے کلائمٹ چینج، دہشت گردی اور امن عامہ سے متعلق مسائل پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی۔اس ملاقات میں پوپ نے ٹرمپ سے گفتگو کے دوران بھی کلائمٹ چینج کا ذکر کیا اور ٹرمپ کو پیرس معاہدے سے دستبردار نہ ہونے کی بھی تاکید کی تھی۔