اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر نے گزشتہ روز جنوبی ایشیا پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی تھی، ٹرمپ کے ان الزامات کے جواب میں ایران نے ٹرمپ انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ایران نے پاکستان کے خلاف امریکی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ دوسرے ممالک میں مداخلت کی پالیسی بند کرے، ایران وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا کہ امریکہ علاقائی ممالک کے معاملات میں مداخلت بند کرے،
اور ان کے فیصلے خود کرنے کا سلسلہ بھی ختم کر دے، امریکہ خطے میں بلکہ خصوصاً افغانستان میں اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے سامنے آنے والے نتائج پر دوسرے ممالک کو مورد الزام ٹھہرانے کی بجائے اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے۔ امریکہ کی اس مفادات پر مبنی حکمت عملی اور غلط مداخلت سے کچھ حاصل نہیں ہوا بلکہ الٹا اس خطے میں خلفشار، دہشتگردی اور انتہا پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔دریں اثناء امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں جنوبی ایشیا کی پالیسی کا ذکر کیا، جس میں خصوصاً پاکستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، بجائے اس کے پاکستان کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا، انہوں نے خدمات کے اعتراف کی بجائے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگا دیے، امریکی صدر کے ان الزامات کو پاکستان نے یکسر مسترد کر دیا، دوسری طرف روس، چین اور سعودی عرب بھی پاکستان کی حمایت میں آگے آ گئے ہیں، روس کے وزیر خارجہ نے ٹرمپ کی افغانستان بارے نئی حکمت کو بند گلی قرار دیا، انہوں نے کہا کہ یہ ایسی بند گلی ہے جس میں نہ آگے بڑھا جا سکتا ہے اور نہ ہی واپسی کا کوئی راستہ موجود ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ روس کا خیال ہے کہ افغانستان میں صدر ٹرمپ کی نئی حکمت عملی کے تحت امریکی فوجی طاقت کا استعمال ایک بند گلی کی طرح ہے جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ واضح رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں مزید امریکی فوجیوں کی منظوری بھی دے دی ہے لیکن ابھی تک صدر یا ان کے کسی عسکری عہدیدار نے فوجیوں کی تعداد یا افغانستان بھیجنے کے وقت بارے وضاحت نہیں کی۔