بیجنگ (آئی این پی ) بھارت نے چین سے درآمد کرنیوالی 93اشیاء پر گذشتہ بدھ سے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کر دی ہے جس سے چین اور بھارت کے درمیان تجارتی جنگ چھیڑنے کے امکانات ابھرنے لگے ہیں، چین بھارت کشیدہ تعلقات کے تناظر میں اب چینی کمپنیاں بھارت میں سرمایہ کاری کا خطرہ مول لینے پر دوبارہ غور کریں گی اور بھارت کو بھی اپنے بغیر سوچے سمجھے اقدامات کے ممکنہ نتائج کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا ہو گا۔
یہ بات چینی ماہرین نے کہی ہے ،جہاں تک ڈیوٹیز کے فیصلے کا تعلق ہے ، بھارت پہلے ہی چین کو بہت کم تجارتی رعایت دے رہا تھا اور اس نے اس سال کی پہلی ششماہی میں چینی مصنوعات کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں ۔چین کی وزارت تجارت کے اعدادو شمار کے مطابق چین بڑی آسانی سے بھارتی مصنوعات پر پابندیاں لگا کر اس کا بدلہ لے سکتا ہے لیکن یہ ملک کیلئے زیادہ اچھی بات نہیں ہو گی ،چین میں بھارتی سفارتخانے کے مطابق بھارت چین کو 11.75ارب ڈالر کی اشیاء برآمد کرتا ہے جبکہ بھارت چین سے 59.43ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کرتا ہے، اس طرح بھارت کو چین کے ساتھ تجارت میں 47.68ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہورہا ہے ، بھارت کی طرف سے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کرنے کے نتیجے میں صرف چینی کمپنیوں کو ہی خسارہ نہیں ہو گا بلکہ اس سے خود بھارتی صارفین کو بھی نقصان ہو گا ،اگرچہ بھارتی تیار کنندگان چین کا متبادل تلاش کرنے کی باتیں کررہے ہیں لیکن فوری طورپر بعض چینی اشیاء کا متبادل آسان نہیں ہوگا ، اس لئے بھارتی صارفین ہی بھارت کی اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کے سب سے زیادہ شکار ہو ں گے، دوسری بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت تعلقات کشیدہ ہیں ، اس لئے چین بھارت میں سرمایہ کاری یا اقتصادی تعاون کے منصوبے اس بنیاد پر معطل کر سکتا ہے کہ ا ن کی سرمایہ کاری کو یقینی تحفظ حاصل نہیں ہے اور چینی کمپنیاں بھی اپنی سرمایہ کاری کیلئے خدشات مول نہیں لیں گی ،
اکثر چینی کمپنیوں نے گذشتہ چند برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے دوران تعلقات میں بہتری کو محسوس کرتے ہوئے خاصی سرمایہ کاری تیز کر دی تھی ، مارچ میں ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونیوالی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت غیر ملکی کمپنیوں اور ملکی کمپنیوں کو ملک میں 62ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے بات چیت کررہا تھا جس سے روز گار کے 17لاکھ مواقع پیدا ہونے کی امید تھی ،
چینی کمپنیوں نے بھارت میں 32ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی تجاویز تیار کر لی تھی جس میں ثانی گروپ نے 10ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوا بھی بجلی پیدا کرنیوالے منصوبوں جبکہ ڈالیان وانڈا گروپ نے رئیل سٹیٹ کے منصوبوں میں 5ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا تھی ، چین کے تجویز کردہ یہ منصوبے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی توازن کو آسان بنانے میں مدد گار ثابت ہو سکتے تھے
لیکن جونہی تجارتی تعلقات میں خرابی پیدا ہوگی چینی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے بارے میں خدشات کا شکار ہو جائیں گے ، وہ اپنے آپشنز پر دوبارہ غور کریں گے ، کئی اپنے منصوبے ختم کر دیں گے اور خاص طورپر بڑے منصوبے ختم ہو جائیں گے ۔