جکارتہ(آن لائن) انڈونیشیا میں کبوتر بازی کے مقابلے سے لگا ؤ کو ملک میں طلاق کی درخواستوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔دی جکارتہ پوسٹ کے مطابق انڈونیشیا کے مرکزی صوبے جاوا کی مذہبی عدالت پربلنگا کی ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر کو جولائی میں طلاق کے لیے 90 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔اہلکار کے مطابق ملک میں طلاق کے لیے دی جانے والی درخواستوں میں جون کے مقابلے میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جون میں طلاق کی صرف 13 درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔جاوا کی مذہبی عدالت کی کلرک نور افلاح کے مطابق ‘ زیادہ تر درخواست دہندگان بیویاں ہیں جنھوں نے معاشی وجوہات کے لیے طلاق کی درخواستیں دیں ہیں کیونکہ ان کے بقول ان کے شوہر کبوتر بازی کے مقابلے کے بہت زیادہ عادی ہیں۔’واضح رہے کہ انڈونیشیا میں کبوتر بازی بہت زیادہ مقبول ہے جس میں حصہ لینے والے افراد کو نقد انعامات دیے جاتے ہیں اور خاص طور پر تیز رفتار کبوتروں کی فروخت سے ہزاروں انڈونیشین روپیہ ملنے کی امید ہوتی ہے۔نور افلاح کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا میں خواتین اپنے شوہروں سے اس بات پر برہم ہوتی ہیں کہ وہ اپنا تمام وقت اپنے گھروں کی بجائے کبوتروں کے ساتھ گذارتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ معاشی پریشانیوں نے حالات کو مذید خراب کر دیا ہے۔ ‘ پربلنگا میں زیادہ تر خواتین کام کرتی ہیں جبکہ مرد بے روز گار ہیں۔ زیادہ تر شوہر ‘پائلٹس’ بن جاتے ہیں۔ انھوں نے وضاحت کی یہاں ‘پائلٹ’ جہاز نہیں اڑاتا بلکہ کبوتر بازی میں حصہ لیتا ہے۔’دی جکارتہ پوسٹ کے مطابق کبوتر بازی کے مقابلے پر جوا کھیلنا مزید مالی مسائل کا سبب بنتا ہے۔ایک خاتون نے دی جکارتہ پوسٹ کو بتایا ان کا شوہر انھیں کبھی کبھی جیتی ہوئی رقم سے پیسے دیتا ہے لیکن وہ زیادہ تر ان سے سگریٹ کے لیے پیسہ لیتا ہے۔