بیجنگ(آئی این پی)چین نے امریکہ کی افغان پالیسی کو چیلنج کردیا،ایک اور سرد جنگ شروع،امریکہ کی افغانستان بارے حکمت عملی نے خطے کی سیکورٹی صورتحال خراب کردی ہے،امریکہ کی حکمت عملی میں منصوبہ بندی کا فقدان نظر آتا ہے،منصوبہ بندی امریکی ٹاپ لیول راہنماؤں کے خفیہ اہداف کے حصول کے لئے تو بہتر دکھائی دیتی ہے مگر افغانستان کے موجودہ مسائل کے حل کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں دکھائی دیتی، .
افغانستان میں ایک دہائی سے زیادہ غیر ملکی افواج افغانوں کی حفاظت نہیں کر سکتی،افغانستان میں بڑے پیمانے پر دہشت گرد حملے امریکہ کے زیر انتظام افواج کی موجودگی پر سوالیہ نشان ہیں، امریکی پالیسیاں افغانوں کے مصائب کم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔چین کے معروف سرکاری روز نامہ گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی افغانستان بارے حکمت عملی نے خطے کی سیکورٹی صورتحال خراب کردی ہے۔ امریکہ خطے کو ایک مرتبہ پھر متزلزل کرنا چاہتا ہے۔ امریکی حکمت عملی میں منصوبہ بندی کا گہرا فقدان نظر آتا ہے ۔ امریکہ افغانستان کے مسائل کے حل کی بجائے صرف اپنے خفیہ اہداف حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔اخبار کے مطابق تاریخ گواہ ہے کہ . افغانستان میں ایک دہائی سے زیادہ غیر ملکی افواج افغانوں کی حفاظت نہیں کر سکتی۔ امریکہ کی نئی حکمت عملی سے خطہ مزید مشکلات کا شکار ہو گا ۔افغانستان میں بڑے پیمانے پر دہشت گرد حملے امریکہ کے زیر انتظام افواج کی موجودگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ امریکی پالیسیاں افغانوں کے مصائب کم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔روان ہفتے امریکی سیکرٹری دفاع نے ایجنسیوں کو بتایا کہ یہ حکمت عملی “افغانستان میں امریکی فوجی مصروفیت کی نوعیت کو بدل سکتی ہے۔ امریکی فوجی مصروفیت امداد یا تربیتی مشن تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کو براہ راست عسکریت پسند گروپوں سے لڑنے کا موقع ملے گا۔ اور رات کے حملوں کو دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
بہت سے افغان لوگ اس حکمت عملی کو ملک میں امریکی افواج کی طویل تر موجودگی کے لئے ایک بصیرت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ یہ حکمت عملی ملک کی مدد نہیں کرے گا کیونکہ اگر دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کا مقصد تھا اور افغان سیکیورٹی افواج کی مدد کرنی تھی تو امریکہ نے اس سے قبل طویل عرصے تک یہ کام کیوں نہیں کیا۔
امریکہ کا فوجی قوت میں اضافہ روس اور چین کو بھی خراب کرے گا کیونکہ یہ دونوں ممالک افغانستان کے مصالحتی عمل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہونے پر ایران، چین اور روس دباؤ محسوس کریں گے۔