لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ لندن میں 24 منزلہ رہائشی عمارت گرینفل ٹاور میں آگ لگنے کے بعد بجنے والے فائر الارم سے بہت ہی کم رہائشیوں کی آنکھ کھلی جبکہ سحری کی تیاریوں میں مصروف مسلمان ہی تھے جنہوں نے دیگر لوگوں کو سب سے پہلے آگ لگنے کی خبر دی۔حادثے کے بعد بحفاظت محفوظ مقام پر پہنچنے والے رہائشیوں نے بتایا کہ ان کی آنکھ فائر الارم کی آواز سے نہیں کھلی بلکہ انہیں عمارت میں رہنے والے دیگر افراد نے دروازہ بجا کر جگایا جو ممکنہ طور پر مسلمان تھے کیوں کہ رات کے اس پہر مسلمان سحری کے لیے جاگ رہے ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مسلمانوں نے نہ صرف عمارت میں موجود افراد کو آگ کی اطلاع دی بلکہ انہوں نے لوگوں کو بحفاظت باہر نکالنے میں بھی مدد کی۔33سالہ رہائشی آندرے باروسو نے انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ لوگوں کو عمارت سے باہر نکالنے میں مسلم برادری نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے جن لوگوں کو مدد کرتے دیکھا ان میں سے زیادہ تر مسلمان تھے جو لوگوں کو کھانا اور کپڑے بھی فراہم کررہے تھے۔واضح رہے کہ گرینفل ٹاور میں آگ رات کو تقریبا دو سے ڈھائی بجے کے درمیان لگی جب اکثر لوگ سو چکے ہوتے ہیں تاہم چونکہ رمضان کا مہینہ چل رہا ہے لہذا مسلمان خاندان سحری کی تیاریوں کی وجہ سے جاگ رہے تھے۔ واضح رہے کہ دو روز قبل لندن میں 24 منزلہ رہائشی عمارت میں اچانک بھڑکنے والی آگ کے نتیجے میں 12افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، جب کہ شاہدین کا کہنا ہے کہ سحری کے لیے اٹھنے والے مسلمانوں نے متعدد افراد کی جان بچائی۔