راجھستان(مانیٹرنگ ڈیسک)آپ نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کے بہت سے مظاہرے دیکھے ہوں گے، لیکن آپ نے شاید کسی ہندو کو مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھتے نہ دیکھا ہو۔ ایسی حقیقت بھارت کی ریاست راجھستان میں موجود ہے جہاں ہندو افراد مسلمانوں کا ساتھ دینے کے لیے رمضان میں روزے رکھتے ہیں۔راجھستان کے بارمر اور جیسلمر ضلع میں مذہبی ہم آہنگی کا بہترین مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
یہاں مسلمان نہ صرف ہندؤوں کے ساتھ ہولی اور دیوالی مناتے ہیں بلکہ ہندو ان سے ایک قدم آگے بڑھ کر ماہ رمضان میں روزے بھی رکھتے ہیں۔یہی نہیں ہندو اپنے مسلمان بھائی بہنوں کے ساتھ 5 وقت نماز بھی پڑھتے ہیں۔ بقول ان کے اس طرح ان پر بھی خدا کی رحمتیں نازل ہوں گی۔ مسلمان بھی ان کے ہولی اور دیوالی کے تہواروں میں شریک ہوتے ہیں اور دیگر مذہبی تہواروں پر ان کے ساتھ مذہبی گیت یا بھجن بھی گاتے ہیں۔بارمر کے رہائشی شنکر رام کے مطابق، ’ہمارا مذہب مختلف ہے لیکن روایات مشترک ہیں۔ ہمارے یہاں چھوٹے بچے بھی روزہ رکھتے ہیں‘۔یہ روایت صرف ان 2 ضلعوں میں ہی نہیں بلکہ پورے راجھستان میں ہے۔ یہاں کے علاقے گوہڑ کا تلہ میں واقع سعید کسم درگاہ میں بھی مسلمان اور ہندو دونوں ہی حاضری دیتے ہیں۔راجھستان میں یہ روایات عام تو ہیں، مگر ان کا آغاز کب اور کیسے ہوا، یہ کوئی نہیں جانتا۔ یہاں کچھ خاندان ایسے بھی ہیں جو تقسیم بھارت کے وقت سندھ سے ہجرت کر کے آئے تھے۔بارمر میں ایک سرکاری اہلکار کے مطابق یہاں لوگ ایک دوسرے کی خوشیوں اور دکھوں میں شریک ہوتے ہیں۔ یہ سوچنا بھی ناممکن ہے کہ کسی مسلمان کو ہندو یا ہندو کو کسی مسلمان سے الگ کردیا جائے۔پاکستان اور بھارت میں جہاں شرپسند عناصر کی جانب سے مذہبی تنگ نظری کو فروغ دیا جارہا ہے وہاں یہ منظر مذہبی رواداری کی بہترین مثال ہے۔