انقرہ (آئی این پی )ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ قطر کو تنہا چھوڑنا خطے کے ممالک کے لیے بار آور ثابت نہیں ہو گا،خلیجی تعاون کونسل کے ارکان کا باہمی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرنا ایک بہترین راستہ ہو گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدرو جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے رہنما رجب طیب اردگان نے آق پارٹی کے مرکزی دفتر میں سفیروں کے افطار پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ قطر پر پابندیوں کو ایک درست فعل تصور نہیں کرتے۔
باہمی تعاون اور صلاح مشورے کی ہمیشہ سے کہیں زیادہ ضرورت ہونے والے ایک دور میں رونما ہونے والے یہ واقعات خاص کر خطے کے کسی بھی ملک کے لیے بارآور ثابت نہیں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خلیجی تعاون کونسل کے ارکان کا باہمی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرنا ایک بہترین راستہ ہو گا ، میں اس دائرہ کار میں قطر کے ٹھنڈے دل سے کا م لیتے ہوئے تعمیری مقف کو اپنانے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ اردگان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف موثر جدوجہد کرنے پر مکمل طور پر یقین ہونے والے قطر کو اس طریقے سے تنہا چھوڑنے کی کوشش کرنا کسی بھی مسئلے کے حل میں معاون ثابت نہیں ہو گا۔ ترکی 15 جولائی کی فوجی بغاوت سمیت کٹھن ترین حالات میں ہمیشہ طاقتور سطح پر حمایت و تعاون فراہم کرنے والے تمام تر دوست ملکوں کی طرح قطر کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے عمل کو جاری رکھے گا۔علاوہ ازیں ہم، دیگر ملکوں کے قطر کے ساتھ درپیش تنازعات کے حل کے حوالے سے ہر ممکنہ خدمات کے لیے تیار ہیں۔
شام اور دہشت گردی پر بھی بات کرنے والے صدر اردگان نے داعش کے خاتمے کے لیے ایک دوسری خونی دہشت گرد تنظیم کا سہارا لینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس حرکت کو ہر گز درست تصور نہیں کرتے۔علیحدگی پسند تنظیم PKK کے شام میں بازو پی وائے ڈی کی حمایت و تعاون کرنے والے ملکوں کے خلاف رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اردگان نے کہا کہ
اس تنظیم کو ‘ملیشیا قوتوں ‘ کا نام دیتے ہوئے ا س سے تعاون کرنے والے تمام تر ممالک مغالطے میں ہیں، جس کا اندازہ ان کو عنقریب ہو جائیگا۔ کیونکہ تاریخ نے ہمیشہ اس طرز کی خطاں کے بعد میں المناک خطرات کے ساتھ واپس لوٹنے کو بار ہا دہرا یا ہے۔واضح رہے کہ اس وقت سعودی عرب اور اس کے اتحادی قطر کے خلاف یکجا ہیں۔