مغربی اردن (مانیٹرنگ ڈیسک)فلسطینی اتھارٹی کے چیف جسٹس محمود الھباش نے اتوار کو مقبوضہ مغربی کنارے کی تمام شرعی عدالتوں کو ایک سرکلر جاری کیا ہے جس انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دوران طلاق کا کوئی کیس رجسٹر نہ کریں۔ اگر ایسا کوئی کیس سامنے آتا بھی ہے تو اسے رمضان المبارک کے بعد تک ملتوی کردیا جائے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایک پریس بیان میں فلسطینی قاضی القضاۃ
نے کہا کہ شرعی عدالتوں کو جاری کردہ حکم نامہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں تیار کیا گیا۔ پچھلے برسوں کے دوران بعض شوہروں کی جانب سے روزے کے سبب سے عجلت میں طلاق دینے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خوراک کی کمی اور تمباکو نوشی طلاق جیسے مسائل کا موجب بن سکتے ہیں۔ ماہ صیام میں چونکہ لوگ نسبتا غیر متوازن روش اختیار کرتے ہیں، اپنے نفس پر قابو پانے میں مشکل پیش آنے پر جلد بازی میں جذباتی فیصلے کرتے ہیں جس کے نتیجے میں میاں بیوی کے درمیان جھگڑے طلاق تک جا پہنچتے ہیں۔فلسطینی چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ شرعی عدالتوں کو جاری کردہ سرکلر خاندان اصلاح و مشاورت و رہ نمائی مرکز کی رپورٹس کی روشنی میں تیارکیا گیا۔ اس کا اطلاق صرف ماہ صیام کے ایام میں ہوگا۔ طلاق کی رجسٹریشن ماہ صیام کے بعد تک ملتوی کی جائے گی تاکہ دونوں فریقین کو متوازن طبی حالت میں اپنے بیانات ریکارڈ کرانےاور اس کے مطابق فیصلے کا موقع مل سکے۔