اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

ایف بی آئی نے مجھے تفتیش کا ہدف نہیں بنایا، ٹرمپ

datetime 12  مئی‬‮  2017 |

واشنگٹن (آئی این پی )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے مجھے اپنی تحقیقات کا ہدف نہیں بنایا تھا، جیمز کومی نے انہیں بتایا تھا کہ امریکی الیکشن میں مبینہ روسی اثر و رسوخ کے الزامات کی تحقیقات میں انہیں شامل تفتیش نہیں کیا گیا ۔

ایک انٹر ویو میں اس ادارے کے سربراہ کو برطرف کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ جیمز کومی نیمجھے بتایا تھا کہ امریکی الیکشن میں مبینہ روسی اثر و رسوخ کے الزامات کی تحقیقات میں انہیں شامل تفتیش نہیں کیا گیا تھا۔ سی آئی اے کے سربراہ کومی اس بارے میں تحقیقات کی سربراہی کر رہے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جیمز کومی کی برطرفی کے اعلان کے ساتھ ان پر یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ کومی ٹرمپ کی حریف صدارتی امیدوار اور سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی ای میلز سے متعلق اسکینڈل کے سلسلے میں ہونے والی چھان بین کے دوران کئی غلطیوں کے مرتکب ہوئے تھے۔ٹرمپ نے انٹرویو میں اس موقف پر زور دیا کہ انہوں نے کومی کو بر طرف کرنا تھا چاہے محکمہ انصاف کے اعلی عہدیداروں نے ایسا کرنے کی سفارش نا بھی کی ہوتی۔کومی کی قیادت میں ایف بی آئی ٹرمپ کی مہم اور روسی عہدیداروں کے درمیان رابطوں اور ماسکو کی طرف سے

2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں ممکنہ مداخلت کی معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی۔دوسری طرف میڈیا میں ذرائع کے حوالے سے ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ کومی کو اس لیے برطرف کیا گیا کیونکہ وہ صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کے معاملے کی تفتیش کو تیز کرنا چاہتے

تھے۔اس برطرفی کے بعد ڈیموکریٹس روس کے معاملے کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ 20 امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرل نے ایک خصوصی مشیر مقرر کرنا کے مطالبہ کیا ہے۔دوسری طرف بعض ریپبلکن بھی کومی کے ہٹائے جانے کے وقت اور وجوہات سے متعلق تحفظات کا اظہار کر

رہے ہیں۔کومی کو اوباما نے 2013 میں اس عہدے پر تعینات کیا تھا۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹروں کو سیاسی مداخلت سے بچانے کے لیے 10 سال کی مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے، تاہم صدور کو انہیں عہدے سے ہٹانے کا حق حاصل ہے۔اس سے قبل صرف ایک بار ایک ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کو

1993 میں صدر بل کلنٹن نے ویلئیم سیشنز کو برطرف کر دیا تھا جنہوں نے اخلاقی وجوہات کی بنا پر رضاکارانہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی میں ایک سماعت کے دوران ایف بی آئی کے قائم مقام ڈائریکٹر اینڈر یو میکابے نے قانون سازوں کو صدارتی انتخاب

میں روسی مداخلت اور ٹرمپ کی مہم سے ممکنہ رابطوں کے معاملے کی تحقیقات کے دوران کسی بھی مداخلت کی کوشش سے قانون سازوں کو آگاہ کرنے کا وعدہ کیا۔میکابے نے کہا کہ “آپ ایف بی آئی کے مرد اور خواتین کو اپنا صیح کام کرنے سے نہیں روک سکتے ہیں۔انہوں نے وائٹ ہاس کے ان

دعوں کو مسترد کیا کہ کومی ایف بی آئی کے عملے کا اعتماد کھو بیٹھے تھے۔میکابے نے کہا کہ”میں آپ کو اعتماد سے بتا سکتا ہوں کہ ایف بی آئی کے عملے کی ایک اکثریت، ایک بہت بڑی اکثریت کے ڈائریکٹر کومی کے ساتھ گہرے اور مثبت تعلقات تھے۔دوسری طرف وائٹ ہاس کی نائب پریس سیکرٹری

سارہ ہکابی سینڈرز نے وائٹ ہاس کی بریفنگ کے دوران میکابے کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایف بی آئی میں کام کرنے والے کئی افراد سے یہ سنا ہے جو صدر کے فیصلے پر خوش ہیں جس کے تحت کومی کو برطرف کیا گیا ہے

موضوعات:



کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…