ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایف بی آئی نے مجھے تفتیش کا ہدف نہیں بنایا، ٹرمپ

datetime 12  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (آئی این پی )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے مجھے اپنی تحقیقات کا ہدف نہیں بنایا تھا، جیمز کومی نے انہیں بتایا تھا کہ امریکی الیکشن میں مبینہ روسی اثر و رسوخ کے الزامات کی تحقیقات میں انہیں شامل تفتیش نہیں کیا گیا ۔

ایک انٹر ویو میں اس ادارے کے سربراہ کو برطرف کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ جیمز کومی نیمجھے بتایا تھا کہ امریکی الیکشن میں مبینہ روسی اثر و رسوخ کے الزامات کی تحقیقات میں انہیں شامل تفتیش نہیں کیا گیا تھا۔ سی آئی اے کے سربراہ کومی اس بارے میں تحقیقات کی سربراہی کر رہے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جیمز کومی کی برطرفی کے اعلان کے ساتھ ان پر یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ کومی ٹرمپ کی حریف صدارتی امیدوار اور سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی ای میلز سے متعلق اسکینڈل کے سلسلے میں ہونے والی چھان بین کے دوران کئی غلطیوں کے مرتکب ہوئے تھے۔ٹرمپ نے انٹرویو میں اس موقف پر زور دیا کہ انہوں نے کومی کو بر طرف کرنا تھا چاہے محکمہ انصاف کے اعلی عہدیداروں نے ایسا کرنے کی سفارش نا بھی کی ہوتی۔کومی کی قیادت میں ایف بی آئی ٹرمپ کی مہم اور روسی عہدیداروں کے درمیان رابطوں اور ماسکو کی طرف سے

2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں ممکنہ مداخلت کی معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی۔دوسری طرف میڈیا میں ذرائع کے حوالے سے ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ کومی کو اس لیے برطرف کیا گیا کیونکہ وہ صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کے معاملے کی تفتیش کو تیز کرنا چاہتے

تھے۔اس برطرفی کے بعد ڈیموکریٹس روس کے معاملے کی آزادنہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ 20 امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرل نے ایک خصوصی مشیر مقرر کرنا کے مطالبہ کیا ہے۔دوسری طرف بعض ریپبلکن بھی کومی کے ہٹائے جانے کے وقت اور وجوہات سے متعلق تحفظات کا اظہار کر

رہے ہیں۔کومی کو اوباما نے 2013 میں اس عہدے پر تعینات کیا تھا۔ ایف بی آئی کے ڈائریکٹروں کو سیاسی مداخلت سے بچانے کے لیے 10 سال کی مدت کے لیے تعینات کیا جاتا ہے، تاہم صدور کو انہیں عہدے سے ہٹانے کا حق حاصل ہے۔اس سے قبل صرف ایک بار ایک ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کو

1993 میں صدر بل کلنٹن نے ویلئیم سیشنز کو برطرف کر دیا تھا جنہوں نے اخلاقی وجوہات کی بنا پر رضاکارانہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ سینٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی میں ایک سماعت کے دوران ایف بی آئی کے قائم مقام ڈائریکٹر اینڈر یو میکابے نے قانون سازوں کو صدارتی انتخاب

میں روسی مداخلت اور ٹرمپ کی مہم سے ممکنہ رابطوں کے معاملے کی تحقیقات کے دوران کسی بھی مداخلت کی کوشش سے قانون سازوں کو آگاہ کرنے کا وعدہ کیا۔میکابے نے کہا کہ “آپ ایف بی آئی کے مرد اور خواتین کو اپنا صیح کام کرنے سے نہیں روک سکتے ہیں۔انہوں نے وائٹ ہاس کے ان

دعوں کو مسترد کیا کہ کومی ایف بی آئی کے عملے کا اعتماد کھو بیٹھے تھے۔میکابے نے کہا کہ”میں آپ کو اعتماد سے بتا سکتا ہوں کہ ایف بی آئی کے عملے کی ایک اکثریت، ایک بہت بڑی اکثریت کے ڈائریکٹر کومی کے ساتھ گہرے اور مثبت تعلقات تھے۔دوسری طرف وائٹ ہاس کی نائب پریس سیکرٹری

سارہ ہکابی سینڈرز نے وائٹ ہاس کی بریفنگ کے دوران میکابے کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایف بی آئی میں کام کرنے والے کئی افراد سے یہ سنا ہے جو صدر کے فیصلے پر خوش ہیں جس کے تحت کومی کو برطرف کیا گیا ہے

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…