ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

افغانستان میں شدید خوف و ہراس،طالبان نے بڑا حملہ کردیا،افغان سپیشل فورسز کے دستے نکل پڑے

datetime 10  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل/واشنگٹن (آئی این پی)افغان صوبہ قندوز میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں،شدت پسندوں نے ایک اہم شاہرہ کو بند کر رکھا ہے خوف و ہراس پھیلنے سے شہر کی آبادی کے نقل مکانی پر مجبور ہونے کا خدشہ ہے ،دوسری طرف طالبان کے مقابلے کیلئے سرکاری کمک بھیج دی گئی ہے اور صوبے کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے اسپیشل فورسز کے دستے بھی فوری طور پر روانہ کر دیے گئے ۔

امریکی میڈیا کے مطابق افغان سیکیورٹی فورسز ان طالبان شورش پسندوں کے خلاف لڑ رہی ہیں جنہوں نے ملک کے شمالی شہر قندوز کی ایک اہم شاہرہ کو بند کر رکھا ہے اور یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ خوف و ہراس پھیلنے سے شہر کی آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو سکتی ہے۔قندوز کے گردو نواح میں کئی دنوں سے شدید لڑائی جاری ہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں حالیہ برسوں میں دو بار طالبان قبضہ کرنے کے قریب پہنچ چکے تھے۔گزشتہ روز ایک سرکاری عہدے داروں نے بتایا کہ طالبان کے مقابلے کے لیے سرکاری کمک بھیج دی گئی ہے اور صوبے کے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے اسپیشل فورسز کے دستے بھی فوری طور پر روانہ کر دیے گئے ہیں۔افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد رادمانش نے میڈیا کو بتایا کہ قندوز کے اردگرد افغان فورسز اور طالبان میں جنگ جاری ہے اور یہ کہ شہر کے تین اطراف سے کارروائی کی جا رہی ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دشمن سے نمٹنے کی صلاحیت اور قوت موجود ہے۔طالبان کی جانب سے پچھلے مہینے موسم بہار کے آغاز پر نئی کارروائیاں شروع کرنے کی وارننگ کے بعد بڑے پیمانے پر جھڑپیں جاری ہیں جس سے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ افغان فورسز کے لیے موجودہ سال ایک اور مشکل برس ثابت ہوگا۔پچھلے سال افغان فورسز کے 6785 اہل کار مارے گئے تھے اور افغان حکومت کا کنٹرول ملک کے محض 60 فی صد علاقے تک محدود تھا۔

توقع کی جا رہی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مستقبل قریب میں افغانستان سے متعلق امریکی حکمت عملی کے جائزے کے ایک حصے کے طور پر مزید امریکی فوجی اس شورش زدہ ملک میں تعینات کریں گے۔افغان عہدے دار گذشتہ سال کی صورت حال سے بچنے کے لیے مقامی آبادی کو یہ یقین دلانے کی کوشش کررہے ہیں حالات پوری طرح ان کے قابو میں ہیں ۔ پچھلے سال شہر کے مرکزی حصے پر طالبان کے قبضے کے بعد ہزاروں افراد جان بچانے کے لیے شہر سے بھاگ گئے تھے۔جیسے جیسے لڑائی شہرکے مرکزی حصے کے قریب آ رہی ہے، شہریوں کے خوف و ہراس میں اضافہ ہو رہا ہے۔صوبائی کونسل کے ایک رکن محمد یوسف ایوبی نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ یہ تیسرا موقع ہے کہ حکومت نے لوگوں کو نظر انداز کر کے انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں لڑائی ہو رہی ہے ، وہاں کے لوگ اپنے گھر بار، مال اسباب اور مویشی چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ سیکیورٹی فورسز یہ کہہ رہی ہیں کہ وہ طالبان کو پیچھے دھکیل رہے ہیں لیکن یہ چیز واضح ہے کہ یہ ایک بہت مشکل لڑائی ہے کیونکہ قندوز کے زیادہ تر مضافاتی اور دیہی علاقے طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔مشرقی افغانستان کی پولیس کے ترجمان محفوظ اکبری نے بتایا کہ دشمن نے ہر جگہ بم نصب کر دیے ہیں جس کی وجہ سرکاری فورسز کو پیش قدمی میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، تاہم ہائی وے کے کئی حصوں کا قبضہ واپس لے لیا گیا ہے۔قلعہ ذال کے ایک رہائشی نور محمد نے ٹیلی فون پر بتایا کہ میں نے چار دن پہلے اپنا گاں چھوڑ دیا تھا۔ میرا گھراکھلا پڑا ہے اور میریمویشیوں اور کھیتوں کی رکھوالی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ یا تو حکومت پورے علاقے پر قبضہ کر لے یا اسے طالبان کے ہاتھوں میں دے دے تاکہ ہم سکون سے رہ سکیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…