قاہرہ(آئی این پی)مصری ٹیلی وژن کی خاتون میزبان کوشوہر نے لائیو شو میں طلاق دیدی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصری ٹیلی وژن چینل کی خاتون اینکر حبا الزاید طلاق کے موضوع پر ایک پروگرام کی میزبانی کے فرائض سرانجام دے رہی تھیں اور اس موقع پر عوام کی رائے کیلئے لائیو کالز کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ اسی موقع پر ان کے شوہر نے انھیں فون کر کے کہا کہ وہ بغیر اجازت کے اس پروگرام میں کیوں شریک ہوئی؟
خاتون اینکر نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف اس لیے تم سے لائیو شو میں بات کر رہی ہوں کہ کیونکہ مجھے تم سے خوف آتا ہے، جس کے بعد حبا الزاید کے شوہر نے شدید غصے سے کہا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں اور فون بند کر دیا۔ تاہم یہ سب کچھ سچ نہیں تھا بلکہ اسے پروگرام کیلئے سٹیج کیا گیا تھا۔ اس لائیو فون کال کا اہتمام صرف اس لیے کیا گیا تا کہ عوام کو اندازہ ہو سکے کہ مصر جیسے اسلامی ملک میں طلاق کا رجحان کس قدر فروغ پا رہا ہے۔پروگرام کی ویڈیو آن ہوتے ہی وائرل ہو گئی جسے اب تک لاکھوں ناظرین دیکھ چکے ہیں۔خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ 20 برسوں کے دوران مصر میں طلاق کے رحجان میں غیر معمولی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مصر میں طلاق کا رجحان اس قدر بڑھ گیا ہے کہ ہر 4 منٹ بعد ایک طلاق واقع ہوتی ہے۔۔مصر کے پبلک موبلائزیشن وادارہ شماریات کے زیر اہتمام ایجنسی کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ 20 برسوں کے دوران مصر میں طلاق کے رحجان میں غیرمعمولی حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس رپورٹ میں سنہ 1995ء سے 2015ء میں طلاق کے فروغ پذیر رحجان کے اسباب و محرکات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق ناخواندہ میاں بیوی میں طلاق کے واقعات خواندہ افراد کی نسبت زیادہ ہیں۔ اسی طرح دیہاتوں میں طلاق کا رحجان شہروں کی نسبت کم ہے۔
پچھلے بیس برسوں کے دوران طلاق کے واقعات میں اتار وچڑھاؤ بھی آتا رہاہے۔ سنہ 1996ء سے 1999ء کے دوران طلاق کی شرح فی ہزار 1.2 فی صد رہی۔ سنہ 2000ء میں کم ہو کر فی ہزار 1.1 پر آگئی۔سنہ 2015ء میں طلاق کی شرح سنہ 1996ء کی نسبت 83 فی صد اضافے کے ساتھ 2.2 فی ہزار تک جا پہنچی۔ اس طرح ایک سال میں طلاق کے 2 لاکھ واقعات رونما ہوئے۔ ایک گھنٹے میں 22.6 طلاقیں اور 3.8 سیکنڈ میں ایک طلاق واقع ہوتی رہی۔مصرمیں زوجین کے درمیان طلاق کے اسباب پر بات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گھریلو تشدد، میاں بیوی میں سے کسی ایک کی بددیانتی، جسمانی ایذا رسانی، گھر کے دیگر افراد اور عزیزو اقارب کا میاں بیوی کے معاملات میں مداخلت کرنا، ناتجربہ کاری، عمروں میں غیرمعمولی فرق جیسے عوامل زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ مردوں میں 20 سے 34 سال کی عمر کے افراد طلاق کی شرح 49.7 فی صد ہے۔جب کہ بیس سے کم عمر کے افراد میں یہ تناسب 0.4 فی صد ہے۔ 35 سے 49 اور 50 سے 64 سال کی عمر کے افراد میں طلاق کی شرح .50 فی صد ہے۔خواتین میں 20 سے 34 سال کے عمر کی طلاق کی شرح 6.7 فی صد جب کہ 65 سال کی عمر میں شرح طلاق 0.6 فی صد ہے۔پڑھے لکھے نوجوانوں میں طلاق کی شرح 40 فی صد اور تعلیم یافتہ لڑکیوں میں طلاق کی شرح 34 فی صد ہے۔ طلاق دینے والوں میں گریجویٹ، ماسٹر ڈگری کے حامل اور پی ایچ ڈی تک اعلیٰ تعلیم پانے والے سبھی شامل ہیں۔