ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مودی کو بڑا جھٹکا،اپنے ہی ملک سے مخالفت میں بڑی آوازیں اُٹھ گئیں

datetime 23  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ممبئی(آئی این پی)بھارت کے معروف ادیبوں اور دانشوروں نے مودی حکومت پرملک میں نفرت پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے قوم پرستی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مودی سرکار سوالات سے نفرت کرتی ، پورے ملک میں نفرت کے بیج بو رہی اورنفرت پھیلا رہی ہے ،ہندوستان وہ ملک نہیں رہا جس کا خواب ہمارے باپ دادا نے دیکھا ،یہاں حب الوطنی ثابت کرنے کے نفرت پھیلانے پڑتی ہے ،بھارت میں مسلمانوں اور

دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق دوہرادون میں منعقدہ ادبی فیسٹیول کے آخری روز بھارت کے ممتاز ادیبوں نین تارا سہگل ،نندتا ہکسر ،ہرش مندر اور کرن ناگرکر نے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ملک میں نفرت ،قوم پرستی اور تشدد کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار بھارت میں نفرت پھیلا رہی اور نفرت کے ایسے بیج بو رہی ہے جس کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلیں بھگتیں گی۔ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ممتاز مصنف اور ادیب کرن ناگر کر کا کہنا تھا کہ ملک میں کسی ایک کیمونٹی اور طبقے کو الگ تھلگ کرنا کسی طور پر بھی درست نہیں ہے ،ہندوستان میں ہندو بھی دہشت گردی پھیلانے میں اتنے ہی ملوث ہیں جتنا کوئی دوسرا طبقہ ،مجھے ہندوستانی ہونے پر فخر ہے لیکن قوم پرستی پر میں لعنت بھیجتا ہوں ۔انہوں نے مودی سرکار کو ملک میں نفرت پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ مودی کی قیر قیادت حکومت ملک میں سوالات اٹھانے والوں سے نفرت کرتی ہے،مودی حکومت ملک میں نفرت ہی پھیلا رہی ہے ،مودی مودی ملک میں نفرت پھیلانے اور نفرت کا بیج بونے میں مصروف ہیں ۔قومی مشاورتی کونسل انڈیا کے سابق رکن اورہندوستان پر لکھی جانے والی درجنوں کتابوں کے مصنف ہرش مندر کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں قوم پرستی کا شور شرابہ ہے ،یہ ملک کس کا ہے ؟اور کن شرطوں پر حب الوطنی کے لئے کیا کرنا ہوتا

ہے ؟کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارت ہندوں کا ملک ہے اور یہاں رہنے کے لئے یا تو آپ کو ہندو ہونا پڑے گا یا پھر ہندوں کے ماتحت ہو کر رہنا پڑے گا ،لیکن یہ خیال سرے سے غلط ہے ۔نہرو اور گاندھی خاندان سے تعلق رکھنے والی بھارت کی ممتاز ادیب نین تارا سہگل نے بھی قوم پرستی پر شدید ہلہ بولتے ہوئے کہا کہ قوم پرستی حماقت کی نشانی ہے ،، جو ملک 70 برسوں سے ایک آزاد ملک ہے، اس میں اچانک قوم پرستی کا نعرہ لگانے کی ضرورت نہیں ہے، آج اقتدار میں بیٹھے ہوئے وہ لوگ جو قوم پرستی کا نعرہ لگا رہے ہیں، وہ ملک کی آزادی کی تحریک میں کہیں نہیں تھے، تب وہ اپنے بستر میں آرام سے سو رہے تھے، تو اب وہ کس چیز کے لئے شور مچا رہے ہیں؟۔ممتاز کشمیری رہنما افضل گورو شہید کی وکیل اور مشہور مصنفہ نندیتا ہاکسر کا کہنا تھا کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک ہمارے لئے شرمناک ہے ،مودی سرکار کی بنیاد نفرت ہے اور وہ اسے ہی پروان چڑھا رہے ہیں ،اگر آج ہم خاموش رہے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…