اسلام آباد (آ ئی این پی) کئی ارب ڈالر مالیت کا ون بیلٹ کا فلیگ شپ منصوبہ چین ۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) شاہراہ ریشم کے ساتھ واقع تمام ممالک کے لئے ایک بہترین مثال ہے جو علاقائی اشتراک عمل ، پارٹنر شپ کے ذریعے ان کے سماجی و اقتصادی اہداف کو پورا کرتا ہے ، ون روڈ (بی اینڈ آر) منصوبے سے پاکستانی معیشت کیلئے واضح فوائد حاصل ہوناب شروع ہو گئے ہیں جس کے بارے میں امکان ہے کہ یہ بی اینڈ
آر منصوبے کے بارے میں زیادہ کھلا رویہ اختیار کرنے پر غور کرنے کے لئے بھارت سمیت خطے کے دوسرے ممالک کو راغب کرنے کے لئے مثبت نمائشی اثر مرتب کرے گا۔ چین کے سرکاری میڈیا نے آئی ایم ایف کے حوالے سے کہا ہے کہ توقع ہے کہ پاکستان میں اقتصادی شرح نمو 2016-17ء کے مالی سال میں پانچ فیصد تک پہنچ جائے گی جو کہ جزوی طورپر بڑھتی ہوئی سی پیک سے متعلق سرمایہ کاری کی وجہ سے بڑھے گی ، اب بھی بھارت سے پیچھے ہے تا ہم بعض اقتصادی اعشاریے دونوں ایشیائی ممالک کے درمیان ترقیاتی فرق میں کمی کی جانب اشارہ کررہے ہیں مثال کے طور science news sitestsdaily .com- کے مطابق پر ر پاکستان میں چینی موبائل کے ذیلی ادارے سی ایم پاک نے 2016ء کے اواخر تک پاکستان میں 6951-3gبیس سٹیشنز اور 5223-4g بیس سٹیشنز قائم کئے ہیں ۔چین پاکستان تعاون سے ٹیلی کام صنعت کو فروغ حاصل ہورہا ہے جبکہ دونوں ممالک سی پیک کو آگے بڑھانے کے لئے مل جل کر کا م کررہے ہیں ، پاکستان میں اس وقت سیمنٹ ، فولاد ، فارماسوٹیکل ، آٹوموبائل اور الیکٹرانکس جیسے مختلف شعبوں میں اضافہ ہورہا ہے، سی پیک کی بتدریج پیشرفت اپنی ملکی صورتحال کو مستحکم بنانے اور عام آدمی کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں معاون کردارادا کررہی ہے، اس طرح یہ ملک غیر ملکی سرمایہ کاری
کیلئے زیادہ پرکشش بن رہا ہے، برطانیہ اوردیگر ممالک نے سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے اور سی پیک کا پارٹنر بننے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، سی پیک کے ساتھ صنعتیںقائم کرنے میں اضافہ کرنے میں کوششوں کے ساتھ پاکستان وہ کچھ کررہا ہے جس کے بارے میں بھارت اور دوسری ابھرتی ہوئی معیشتیں مسلسل باتیں کررہی ہیں اور اس طرح پاکستان خود کو عالمی صنعتی چین کے ساتھ مربوط کررہا ہے ، پاکستان کی معیشت
سی پیک جو کہ ایسے فوائد کی مثال ہے جو بی اینڈ آر منصوبہ راستوں کے ساتھ واقع ممالک کو پہنچا سکتا ہے جیسے منصوبوں کی وجہ سے بتدریج کٹھن راستے پر گامزن ہے تا ہم پاکستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت سے سی پیک اور دوسری سرمایہ کاریوں کیلئے نئے چیلنج پیدا ہونے کی بھی توقع ہے ،مثال کے طورپر پاکستان اور چین کے لئے اس بارے میں سوچنا سخت آزمائش ہو گا کہ پاکستان کے آس پاس قبائل اور
مختلف علاقوں تک اقتصادی روٹی کی مساویانہ تقسیم تک کس طرح پہنچا جا سکتا ہے، جنوب ایشیائی ملک کیلئے ضرورت اس امر کی ہو گی کہ اس منصوبے سے زیادہ مقامی افراد کے مستفید ہونے کو یقینی بنانے کیلئے اقتصادی اصلاحات میں اضافہ کرے ۔