اتوار‬‮ ، 16 جون‬‮ 2024 

بھارت میں مسلمانوں کے مردے نذرآتش،قبرستانوں کا خاتمہ،نیاتنازعہ کھڑا ہوگیا

datetime 1  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آئی این پی)دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک ہندوستان کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما ساکشی مہاراج نے متعصبانہ بیان دے کر ایک نیا تنازع کھڑا کردیا،بی جے پی کے ٹکٹ پر بھارتی پارلیمان کا حصہ بننے والے ساکشی مہاراج کا کہنا ہے کہ ملک میں قبرستان کے لیے کوئی جگہ مختص نہیں کی جانی چاہیئے اور تمام مروں کو نذر آتش کیا جانا چاہیئے۔

بھارتی اخبار’’ہندوستان ٹائمز‘‘کی رپورٹ کے مطابق ریاست اترپردیش کے شہر انا سے منتخب ہونے والے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہر قبرستان کے ساتھ شمشان گھاٹ تعمیر کرنے کی بات کی تھی، لیکن قبرستان بالکل تعمیر نہیں کیے جانے چاہئیں۔خیال رہے کہ دنیا کی دوسری سب سے زائد آبادی رکھنے والے ملک ہندوستان میں مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو مذہب اسلام کی تعلیمات کے مطابق مردوں کو قبرستان میں دفناتے ہیں، اس کے علاوہ ہندو عقیدے کے ماننے والے کئی سادھو بھی مردوں کو زمین میں دفن کرنے کی روایت پر عمل کرتے ہیں۔ساکشی مہاراج کا حکومت سے مطالبہ تھا کہ ایک نیا قانون بنانا چاہیئے جس کے تحت ملک میں قبرستانوں کے لیے کوئی جگہ مختص نہ ہو جبکہ تمام مردوں کو نذرآتش کرنے کے لیے ایک مشترکہ شمشان گھاٹ ہونا چاہیئے۔اپنے بیان کی عجیب و غریب وضاحت دیتے ہوئے بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور زمین کی تنگی بڑھتی چلی جارہی ہے، اگر قبرستانوں کے لیے اس قدر زمین مختص کی جانے لگی تو لوگ کہاں رہیں گے؟خیال رہے کہ گذشتہ ماہ وزیراعظم نریندر مودی نے اتر پردیش کے شہر فتح پور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیئے اور اگر قبرستان بنتے ہیں تو شمشان گھاٹ بھی بننے چاہئیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ساکشی مہاراج کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے بیان کے خلاف نہیں تاہم ان کا ماننا ہے کہ تمام مردوں کو جلایا جانا چاہیئے اور کسی کو دفنانے کی ضرورت نہیں ہے۔یاد رہے کہ متنازع ہندو قوم پرست ساکشی مہاراج اس پہلے بھی مختلف موقعوں پر متنازع اور تعصب پر مبنی بیانات دے چکے ہیں۔جنوری کے مہینے میں ہندوں کے مذہبی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ساکشی مہاراج نے کہا تھا کہ ‘4 بیویاں اور 40 بچے رکھنے والے بھارت کی آبادی میں اضافے کے ذمہ دار ہیں اور آبادی ہندوں کی وجہ سے نہیں بڑھ رہی۔

ساکشی مہاراج کے اس بیان کے بعد بھارتی سیاسی جماعت کانگریس نے فرقہ واریت اور نفرت پھیلانے کے الزام میں اقلیتوں کے قومی کمیشن میں شکایت درج کرادی۔کانگریس رہنما شہزاد پونا والا کی پٹیشن میں بی جے پی رہنما کے خلاف فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کے خلاف ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی جائے، ان کے بیان نے پیپلز ایکٹ 1951 اور ضابطہ اخلاق ماڈل کی خلاف ورزی کی ہے۔کانگریس لیڈر کے مطابق ساکشی مہاراج تسلسل میں نفرت انگیز بیانات جاری کرتے ہیں اور انہوں نے 2017 کے الیکشن کی فضا کو متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…