لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی،ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے پاس علیحدگی کا کوئی آپشن نہیں،امریکہ میں حالیہ انتخابات میں روایتی سیاست اور ضابطے ٹوٹ گئے ،ٹرمپ ایک سپر پاور کے صدر بن چکے ہیں اور ہمیں اس حقیقت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے پالیسی بنانا ہو گی،
پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ،افغانستان میں استحکام امریکہ کے مقابلے میں پاکستان کیلئے زیادہ اہم ہے ،2013 ء سے آج تک حکومت کے خلاف کرپشن کا ایک بھی سکینڈل سامنے نہیں آیا ،عدالتیں مفادات سے بالاتر ہو کر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں ، پہلی مرتبہ پاکستان چین پاکستان اقتصادی راہداری کیوجہ سے جیو اکنامک صورتحال میں داخل ہو رہا ہے اورروس،برطانیہ،سعودی ،ایران سمیت دیگر وسطی ایشیائی ریاستیں اس میں شامل ہونا چاہتی ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قائد اعظم لائبریری میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیشنل افیئرز (پائنا) کے زیر اہتمام ’’نئی امریکی انتظامیہ اور پاکستان کی حکمت عملی ‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ا س موقع پر پائنا کے سربراہ الطاف حسین قریشی،نامور قانون ایس ایم ظفر، قیوم نظامی ،سینئر صحافی سجاد میر،رؤف طاہرسمیت دیگر بھی موجود تھے ۔احسن اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ جب صدارتی امیدوار تھے تو اس وقت ان کی حیثیت کے بارے میں پسند ناپسند کی رائے ہو سکتی تھی لیکن اب وہ سپر پاور کے صدر ہیں اور ہمیں اس حقیقت کے ساتھ امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے پالیسی بنانا ہو گی۔ پاکستان امریکہ کے تعلقات خصوصاً امریکہ کے نئے انتخابات کے بعد آنے والی انتظامیہ کی پالیسی کے تناظر میں بہت اہم ہیں اور پوری دنیا اس کو دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا
کہ خطے میں امریکہ پاکستان کے تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں،ہمیں تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ترتیب دینا ہو گی،پاکستان اور امریکہ کے پاس علیحدگی کا کوئی آپشن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی کا محور قومی مفاد ہے، پاکستان ہمیشہ زمینی حقائق کے مطابق امریکہ کے ساتھ چلتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی دنیا میں اقتصادی صدی کے طور پر ابھری ہے اور یہ مقابلے کی صدی ہے،جس ملک نے چین کی طرح ترقی کرنی ہے اس کی ترجیحات معیشت پر مبنی ہونی چاہئیں،چین کی ترقی اپنی مصنوعات میں معیار، پیداوار اور جدت کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور چین نے اس کو اپنا کر اپنی خارجہ پالیسی میں ایک مقام حاصل کیا ہے،جبکہ پہلی دفعہ پاکستان سی پیک کے تناظر میں جیو اکنامک صورتحال میں داخل ہو رہا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے دنیا کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کے اندرونی اقتصادی حالات اور سیاست سے الگ نہیں کرسکتے۔ 2013ء کے پاکستان سے آج کا پاکستان بہت ترقی یافتہ ہے اور تمام بین الاقوامی ادارے اس کا واضح اشارہ دے چکے ہیں اور اس کی پشت پر سی پیک ہے جس نے پاکستان کی اقتصادی حیثیت کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔
ملک میں مائیکرو لیول پر مضبوطی آئی ہے اور مجموعی قومی پیداوار 5فیصد کو چھونے والی ہے،پاکستان کی سٹاک ایکسچینج بلند ترین سطح پر پہنچی ہے ،زرمبادلہ ذخائر8ارب سے بڑھ کر23ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں ۔آج روس ،برطانیہ،سعودی عرب‘ ایران سمیت وسطی ایشیاء کی ریاستیں سی پیک سے جڑنا چاہتی ہیں۔ علاقائی روابط کے ساتھ پاکستان دنیا کیلئے تجارت اور اقتصادیات کے حوالے سے مرکز بن سکتا ہے،آج کوئی ملک کسی دوسرے ملک کے ساتھ تعلقات بڑھائے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور خطے میں محل وقوع کے اعتبار سے اسکی ایک اپنی اہمیت ہے۔ اقتصادی صدی میں دولت کی افزائش میں تیزی،‘ دولت کی مساویانہ تقسیم اور تیز پیداواری عمل ترقی کے اہم کلیے ہیں۔ پائنا کے سربراہ الطاف حسین قریشی نے کہا کہ موجودہ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے امریکہ کے ساتھ تعلقات کے لئے ایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے کہ امریکہ میں پاکستانیوں کیلئے کام کے زیادہ مواقع پیدا ہوں اور پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کا خاتمہ ہو سکے ۔سیمینار سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔