واشنگٹن(این این آئی)امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے تحقیق کار جان نکسن نے کہاہے کہ سابق عراقی صدرصدام حسین دوران تحقیقات جو کچھ بتاتے تھے وہ سچ ہوتا تھا اورانہوں نے اس دوران کوئی بھی جھوٹ نہیں بولا،غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے تحقیق کار جان نکسن نے کہا
کہ انہیں اس بات میں ذرہ برابر بھی شک نہیں کہ امریکی افواج نے جس شخص کو گرفتار کیا تھا وہ صدام حسین ہی تھاصدام حسین پوچھ گچھ کے دوران بہت تعاون کرتے تھے اور انہوں نے زیادہ تر جو باتیں کہیں وہ حقیقت پر مبنی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکیوں کے لیے ایک یا دو بنیادی امور تھے۔ یہ بات جاننا اہم ترین تھا کہ آیا عراق کے پاس وسیع تباہی کے ہتھیار ہیں یا نہیں ، اس لیے کہ یہ عراق میں امریکا کے داخلے کا اصل سبب تھا۔ اْس وقت امریکی سیاسی ذمے داران سمجھتے تھے کہ صدام کے پاس یہ ہتھیار ہیں۔ تاہم آخرکار ہمیں اس نوعیت کا کوئی ہتھیار نہیں ملا۔ میرے نزدیک یہ امر انتہائی شرمندگی کا باعث تھا۔ وہ ہر ایسی چیز کی تلاش میں تھے جو ان کی حجت کو سپورٹ کر سکے۔انہوں نے کہاکہ صدام حسین نے اعتراف کیا کہ کویت پر حملہ ان کی غلطی تھی۔ نکسن نے جب صدام کے ساتھ کویت کے حوالے سے بات شروع کی تو عراقی صدر نے اپنا سر دونوں ہاتھوں سے تھام کر کہا کہ اس کو سوچنے سے میرے سر میں شدید درد شروع ہو جاتا ہے۔ یہ واضح اشارہ تھا کہ صدام کی نظر میں کویت کی جنگ ایک ایسی غلطی تھی جس کے خمیازے کو وہ کئی برسوں بعد بھی نہیں بھلا سکے۔ نکسن کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر صدام حسین کو معلوم ہوتا کہ امریکا کویت سے ان کی فوج کو نکالنے کے لیے 5 لاکھ فوجی بھیج دے گا ، عراقی فوج کے خلاف بین الاقوامی عسکری اتحاد قائم ہو جائے گا ،
سلامتی کونسل عراق کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کر کے اْس پر پابندیاں عائد کر دے گی تو صدام حسین کبھی بھی یہ حملہ نہیں کرتے مگر یقیناًعراقی صدر نے کویت کو سبق سکھانے کے حوالے سے اپنی خواہش پر عمل کیا۔سی آئی اے کے تحقیق کار کے مطابق جب انہوں نے صدام حسین سے حلبجہ میں کرد عراقیوں کو نشانہ بنانے کے موضوع پر بات کی تو صدام غصے سے بپھر گئے اور اپنے اعصاب پر قابو نہ رکھ سکے۔ صدام حسین کا کہنا تھا کہ حلبجہ کے حوالے سے سوالات نزار الخزرجی سے پوچھے جائیں جوالانفال فوجی آپریشن میں فیلڈ کمانڈر تھا۔