واشنگٹن /بغداد(آئی این پی)ایک وقت تھا جب صدام حسین کے دورمیں عراق امریکہ کی آنکھوں کا تار ہواکرتاا تھا اور پھر اسی امریکہ نے عراق پر حملہ کرکے اس کی اینٹ سے اینٹ بجادی اورصدام حسین کو پھانسی کے تختے تک پہنچادیا، اور اب ایک اور نئی تاریخ رقم کردی گئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی سے ملاقات سے انکار کردیا،
نئی امریکی انتظامیہ بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عراقی حکومت کے درمیان بھی تنا ؤ میں مسلسل اضافہ ہو ا ہے ، دونوں ملکوں میں تازہ کشیدگی حال ہی میں اس وقت پیدا ہوئی تھی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراقی باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا قدم آگے بڑھاتے ہوئے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی سے ملاقات سے بھی انکار کر دیا ہے۔عراق میں متعین امریکی سفیر دوگلاس سیلیمان نے وزیراعظم العبادی کو بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان سے ملنے کے خواہاں نہیں ہیں۔خیال رہے کہ العبادی ڈونلڈ ٹرمپ کو منصب صدارت سنبھالنے پر مبارک دینے کے لیے امریکا جانا چاہتے تھے مگر صدر ٹرمپ نے اپنے سفیر کے ذریعے انہیں مطلع کر دیا ہے کہ وہ ان کا استقبال نہیں کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے حیدر العبادی سے ملاقات سے انکارکے باوجود امریکی انتظامیہ داعش کے خلاف جنگ میںعراق کی حمایت اور مدد جاری رکھے گی۔مبصرین کا کہنا ہے کہ عراق اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا سبب ایران کی عراق میں بے جا مداخلت ہے۔ امریکی صدر کا دعوی ہے کہ امریکا نے عراق پر تین کھرب ڈالر خرچ کرڈالے ہیں مگر عراقی حکومت ایرانی اثرسے باہر نہیں آسکی۔ حال ہی میں جب امریکی صدر نے سات مسلمان ملکوں کے باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تو اس میں عراق کا نام بھی شامل کیاگیاہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کے بڑھتے دبا ئوسے بچنے کےلئے عراق کو ایران سے موجودہ مراسم سےپیچھے ہٹنا ہوگا ورنہ بغداد حکومت کو داعش کے خلاف جنگ میں امریکی امداد بھی بند ہوسکتی ہے۔