واشنگٹن(این این آئی)امریکی حکومت نے ایران کی جانب سے متنازع بیلسٹک میزائل تجربات، عرب خطے میں بے جا مداخلت اور دہشت گردی کی معاونت کے الزامات کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ایرانی شخصیات اور اداروں کو بلیک لسٹ کرنا شروع کردیا ۔ امریکا میں سخت گیر ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکی حکومت نے 13 ایرانی شخصیات اور 12 مختلف اداروں پر پابندیاں عاید کرنے کی منظوری دی گئی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کے غیرملکی فنڈز کے نگران ڈائریکٹر جون سمیتھ نے کہا کہ ایران کو اس کے اقدامات کی سزا دی جا رہی ہے۔ تازہ پابندیاں ایران پر اس کے متنازع بیلسٹک میزائل تجربات اور القدس ملیشیا کی سرپرستی پر امریکا کا رد عمل ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ کے ترجمان جون سمتھ نے کہا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو اپ گریڈ کرنا خطے میں امریکی اتحادیوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا ہے۔ امریکا خطے میں اپنے اتحادیوں کے خلاف ایران کو خطرہ نہیں بننے دے گا۔امریکا میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ایرانی شخصیات اور اداروں پر تازہ عاید کردہ پابندیوں کی فہرست میں لبنان میں سرگرم ادارے اور تنظیمیں بھی شامل ہیں جنہیں مبینہ طور پر لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی سرپرستی حاصل ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے مشرقی ستارہ، آرین دانش کمپنء، ماہر تجارت وتعمیرات، تجارت و توانائی کمپنی معراج، ایم کے ایس انٹرنیشنل، نینگو درآمدات وبرآمدات، داریا افق سبز، ریم ادویات ساز کمپنی، رویال بیرل، زیست، کالسینگ کمپنی اور دیگر شامل ہیں۔اس کے علاوہ ایرانی وزارت خزانہ کی جانب سے تازہ پابندیوں میں حاج یحییٰ، عبداللہ اصغر زادہ، تنی شاخ داریان، حسن ابراہیمی، محمد فرحت، محمد مقام، کامیز رستمیان، علی شریفی، کین شین ہوا، رچرڈ یوو، مصطفیٰ زاھدی، قدر زرگری اور کارول جاؤ
کے نام شامل ہیں۔گذشتہ ہفتے امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے باضابطہ طور پر تہران کو اس کے بیلسٹک میزائل تجربات پر سخت الفاظ میں وارننگ دی تھی اور کہا تھا کہ امریکا ایران کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھا سکتا ہے۔ نو منتخب امریکی صدر نے بھی کہا تھا کہ بیلسٹک میزائل تجربات کے ذریعے ایران آگ سے کھیل رہا ہے اور امریکا کے پاس تہران کے خلاف کارروائی کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں۔گذشتہ روز امریکی محکمہ خزانہ
نے ایران پر پابندیوں کا آغاز کرتے ہوئے تیرہ شخصیات اور بارہ اداروں کو بلیک لسٹ کردیا۔ یہ شخصیات اور ادارے براہ راست یا بالواسطہ طور پر ایران میں بیلسٹک میزائل تجربات سے منسلک ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ادارے اور شخصیات پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم القدس ملیشیا کی بھی معاونت کرتے ہیں۔نئی امریکی انتظامیہ نے دو روز قبل کہا تھا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عاید کرنے کی
تیاری کررہی ہے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا ایران کے بیلسٹک میزائل تجربات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے، سابق صدر براک اوباما کی ایران پالیسی ناکام رہی اور انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر معاہدہ کرکے تہران کو تحفظ دیا۔