استنبول(آئی این پی)ترکی کے شہر استنبول میں نائٹ کلب میں قتل عام کرنے والے قاتل کی اہلیہ بھی داعش کی رکن نکلی جبکہ دہشت گرد حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں زیر حراست 11 افراد کو جیل بھیج دیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق استنبول میں سالِ نو کی شب ایک نائب کلب پر دہشت گرد حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں زیر حراست 11 افراد کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
عدالت نے ان افراد کو ملکی دستور کو بگاڑنے کی کوشش اورمسلح دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے کے جرائم میں ملوث ہونے کے جواز میں قید کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مذکورہ قتل عام کے حوالے سے نئی معلومات بھی منظر عام پر آئی ہیں، قاتل عبدالقادر ماشاریپووف کی اہلیہ زرینہ کے بھی داعش کے رکن ہونے کا تعین ہوا ہے۔ملزمہ نے اپنے اصلی نام کو چھپاتے ہوئے فاطمہ عبدالرحیم نام اپنا یا ہوا تھا، اس نے گرفتاری سے ایک روز قبل اپنے بچے کو اس کے گھر آنے والے داعش کے دو دہشت گردوں کے حوالے کیا تھا۔بتایا گیا ہے کہ مشکوک افراد میں سے دو نیماشاریپووف کو روپوش اور فرار ہونے میں مدد کی تھی۔دریں اثنا قاتل سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے، دوسری جانب قتل عام سے تعلق ہونے کے شبہے میں ضلع برصا سے داعش کے رکن 13 افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔