واشنگٹن(این این آئی)امریکی کانگریس میں ایک قانونی بل متحرک ہے جو ضرورت پیش آنے پر کسی بھی وقت پیش کیا جا سکتا ہے۔ بل کا مقصد ایران کو نیوکلیئر ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے امریکی صدر کو مسلح افواج کو استعمال میں لانے کے اختیارات سونپنا ہے
۔میڈیارپورٹس کے مطابق مبصرین نے تبایا کہ مشرقی وسطی بالخصوص یمن، شام اور عراق میں ایران اور اس کے زیر انتظام ملیشیاؤں کے خطرات میں اضافے کے سبب اس بل کی اہمیت دوچند ہو گئی ہے۔امریکی کانگریس میں خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن رکن ایلسی ہیسٹنگز نے 3 جنوری کو یہ بل 10H. J. RES کے نام سے پیش کیا۔ یہ بل امریکی صدر کو ایران کے خلاف حفظ ما تقدم کے طور پر عسکری کارروائی کے واسطے مسلح افواج کو استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔اس کے علاوہ ایک دوسرا بل بھی کانگریس میں زیر گردش ہے جس میں ایران کے بیلسٹک میزائل کے پروگرام میں توسیع کے سبب اْس پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی نے ایران کے حالیہ میزائل تجربے کے حوالے سے ایرانی حکومت پر نقصان دہ اقدامات کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کئی آپشنز پر غور کر رہی ہے جن میں معاشی اقدامات اور خطے میں ایران کے حریفوں سے مدد لینا شامل ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مائیکل فلن نے وائٹ ہاؤ س میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تفصیلات دیے بغیر کہا کہ ہم آج سے سرکاری طور پر ایران کو نوٹس دے رہے ہیں۔
اس سے قبل امریکی حکومت ایران کے میزائل تجربے کو ناقابلِ قبول قرار دے چکی ہے۔تاہم مائیکل فلن نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ نوٹس دینے کا مطلب کیا ہے اور نوٹس دینے کی وجہ کیا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق انتظامیہ کئی آپشنز پر غور کر رہی ہے جن میں معاشی اقدامات اور خطے میں ایران کے حریفوں سے مدد لینا شامل ہیں۔تاہم جب اہلکار سے بارہا پوچھا گیا کہ کیا امریکی انتظامیہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی آپشن پر بھی غور کر رہی ہے تو انھوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔بدھ کے روز ایران نے میزائل تجربے کی تصدیق کی تھی۔ تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی نہیں کی۔مائیکل فلن نے اس تجربے کے جواب میں ممکنہ امریکی اقدامات کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں دیں۔پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایرانی تجربے میں میزائل قرہِ ارض کی فضائی حدود میں واپس داخل ہونے پر ناکام ہوگیا۔اس تجربے کے بعد امریکہ نے ایران پر اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے جس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی صلاحیت رکھنے والے کسی قسم بلیسٹک میزائل سے متعلق کام نہ کرے۔2015 میں ایرانی جوہری پرواگرام سے متعلق ایران اور دنیا کی چھ عالمی قوتوں کیدرمیان طے پانے والے معاہدے میں ایران نے اقوام متحدہ کی جانب سے بلسٹک میزائلوں پر پابندی میں آٹھ سالہ توسیع منظور کی تھی
۔مائیکل فلن نے وائٹ ہاس کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد نہیں کیا۔تاہم انھوں نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے طے کیے گئے اس جوہری معاہدے کو کمزور اور غیر موثر قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں کے پیشِ نظر ایران امریکہ کا شکر گزار ہونے کے بجائے زیادہ حوصلہ مند محسوس کر رہا ہے۔