برسلز(این این آئی)گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد پاکستانی شہریوں نے مختلف یورپی ملکوں میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں۔ ان میں سے قریب نصف تعداد نے یہ درخواستیں صرف دو ممالک جرمنی اور اٹلی میں جمع کرائیں۔یورپ میں مہاجرین کے حالیہ بحران کے دوران شام، عراق اور افغانستان جیسے خانہ جنگی اور شورش سے متاثرہ ممالک کے لاکھوں شہریوں نے یورپی یونین کا رخ کیا۔ تاہم پاکستان میں سکیورٹی کی بہتر صورت حال کے باوجود پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی ابھی تک یورپ کا رخ کر رہی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق لکسمبرگ میں یورپی یونین کے دفتر شماریات یوروسٹَیٹ کے اعداد و شمارمیں بتایاگیا کہ سال 2015ء اور 2016ء کے دوران پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ سے زائد افراد نے یورپی یونین کے رکن مختلف ممالک میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں دیں۔جرمنی اور اٹلی پاکستانی شہریوں کی پسندیدہ منازل ہیں جہاں گزشتہ دو برسوں کے دوران چھیالیس ہزار سے زائد پاکستانیوں نے سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ یوروسٹَیٹ کے مطابق پچھلے سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران صرف جرمنی میں پندرہ ہزار جب کہ اٹلی میں قریب ساڑھے دس ہزار پاکستانی پہچنے۔ ان دو ملکوں کے علاوہ برطانیہ، یونان، ہنگری، ا?سٹریا اور بلغاریہ میں بھی ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شہریوں نے سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں دیں۔ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن (بی اے ایم ایف) کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2016ء کے دوران قریب دس ہزار پاکستانیوں کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلے سنائے گئے۔ ان میں سے محض 353 افراد یا 3.5 فیصد کو پناہ دی گئی جب کہ باقی تمام درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
اس کے برعکس افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب پچپن فیصد رہا جب کہ عراقی تارکین وطن میں سے بھی ستر فیصد کو جرمنی میں پناہ دے دی گئی۔ شام سے تعلق رکھنے والے قریب سبھی (98.1 فیصد) درخواست دہندہ شہریوں کو بھی جرمنی میں بطور مہاجرین پناہ دے دی گئی۔