تہران (آئی این پی)ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے صدر روحانی پر سنگین الزامات عائد کردئیے جواب میں صدر روحانی نے بھی صادق آملی لاریجانی کو حساب کتاب پیش کرنے کا چیلنج کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران میں صدر حسن روحانی اور عدلیہ کے سربراہ صادق آملی لاریجانی کے درمیان زبانی جنگ کا سلسلہ جاری ہے جو انیس سو اناسی میں انقلاب ایران کے بعد غالبا اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے دونوں شخصیات نے ایک دوسرے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے اداروں کے کھاتوں کو عوام کے سامنے ظاہر کریں ایرانی عوام ملک کے دو اعلی ترین حکام کے درمیان شدید ترین الزامات کے تبادلے پر پریشانی کا شکار ہیں۔حسن روحانی نے ایک ٹوئیٹ میں اعلان کیا کہ وہ ایوان صدارت کی تمام تفصیلات کو ظاہر کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم اس شرط کے ساتھ کہ لاریجانی بھی عدلیہ سے متعلق تمام تر کھاتوں کو منظر عام پر لے کر آئیں۔ایرانی عدلیہ کے سربراہ صادق لاریجانی نے دو روز قبل ایک بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ صدر روحانی نے دوہزار تیرہ میں اپنی انتخابی مہم کے دوران بابک زنجانی سے مالی سپورٹ حاصل کی تھی زنجانی کو اربوں ڈالر کی بدعنوانی کے الزام میں ایرانی عدلیہ نے موت کی سزا سنائی تھی۔اس کے ساتھ ساتھ لاریجانی نے دھمکی دی کہ وہ ان تمام لوگوں کی گرفتاری کا حکم جاری کر دیں گے جنہوں نے زنجانی سے سپورٹ حاصل کی مبصرین کے مطابق زنجانی کی یہ دھمکی ایران کے دو اعلی ترین حکام کے درمیان بحران میں شدت سے لانے کا سبب بنے گی۔