نئی دہلی (آئی این پی)بھارت کے ایک ریاستی وزیر جی پرمیشورا نے کہا ہے کہ نئے سال کی آمد پر جشن کے دوران دست درازی کی ذمہ داری لڑکیوں کے مغربی طرز کے لباس پر بھی جاتی ہے۔ ان کے اس بیان نے بھارت میں ہنگامہ کھڑا کر دیا جس کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلور میں نئے سال کی تقریبات کے جشن کے دوران خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے کئی واقعات سامنے آئے تھے ۔بنگلور کے اخبارات نے روتی ہوئی خواتین کی تصاویر لگائی تھیں جو کہہ رہی تھیں کہ مردوں نے ان کے ساتھ دست درازی کی اور جنسی طور پر ہراساں کیا۔ ان تصاویر کے چھپنے کے بعد ریاست کرناٹکا کے وزیرِ داخلہ جی پرمیشورا نے نوجوانوں پر الزام لگایا کہ وہ مغرب کی نقل کر رہے ہیں، نہ صرف اپنے طرزِ خیال بلکہ لباس میں بھی،ایسی چیزیں ہو جاتی ہیں۔نیشنل کمیشن فار و یمن کی سربراہ للیتا کمارا منگلم نے کہا انہیں ملک کی خواتین سے معافی مانگنی چاہیے اور اپنے عہدے سے استعفی دے دینا چاہیے۔ وفاقی حکومت کے جونیئر وزیر کرن ریجوجی نے وزیر کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔ سماج وادی پارٹی کے ابو عاظمی نے کہا اگر عورتیں اپنے والد اور شوہر کے بغیر دوسرے مردوں کے ساتھ ملیں گی تو یہ غلط ہو گا کہ وہ اس بات کی توقع کریں کہ ان کی عزت کی جائے گی جہاں گڑ ہو گا تو مکھیاں تو آئیں گی۔