دمشق /استنبول(آئی این پی) ترکی کے شہر استنبول میں سالِ نو کے موقع پر نائٹ کلب پر ہونے والے حملے میں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش ) نے قبول کرلی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسلامی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کا کہنا ہے کہ ترکی میں سالِ نو کے موقع پر نائٹ کلب پر ہونے والے حملے میں وہ ملوث ہیں۔ ولتِ اسلامیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ ان کے ایک سپاہی نے کیا۔ترکی کے رینا نائٹ کلب میں سالِ نو کے موقع 600 افراد موجود تھے کہ اچانک ایک مسلح شخص نے اندر داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی۔
یاد رہے کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران ترکی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی ہے۔۔ ترکی کے میڈیا کے مطابق مسلح حملہ آور نے 180 گولیاں چلائیں۔ادھر ترکی میں حکام نائٹ کلب پر حملے کرنے والے مسلح شخص کی تلاش میں مصروف ہیں مسلح شخص فائرنگ سے پھیلنے والی افراتفری کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ترکی میں حکام کو شبہ تھا کہ اس حملے میں اسلامی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ ملوث ہے۔
ملک کے صدر رجب طیب اردوگان نے حملے کے بعد کہا کہ یہ گروہ ملک میں ‘افراتفری پھیلانا چاہتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ‘وہ ہمارے شہریوں کو نشانہ بنا کر ہمارے حوصلے پست کرنا چاہتے ہیں اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔اس سے پہلے ترکی کے وزیر داخلہ نے تصدیق کی تھی کہ مفرور حملہ آور کی تلاش کے لیے پولیس کا آپریشن جاری ہے۔ انھوں نے جلد حملہ آور کے پکڑے جانے کی امید ظاہر کی تھی لیکن حملہ آور کی تلاش تاحال جاری ہے۔دوسری جانب رینا نائٹ کلب حملے میں ہلاک ہونے والے کچھ افراد کی آخری رسومات ادا کر دی گئی ہیں۔ہلاک ہونے والے غیر ملکیوں کا تعلق اسرائیل، فرانس، تیونس، لبنان، انڈیا، اردن اور سعودی عرب سے ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں 69 زخمی زیرِ علاج ہیں جن میں سے تین کی حالت تشویشناک ہے۔خیال رہے کہ استنبول میں سال نو کے موقع پر دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ تھا اور شہر میں تقریبا 17 ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی پرتعینات تھے۔