واشنگٹن+ماسکو (آئی این پی) روس نے کہا ہے کہ سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے امریکی اقدام کا روس ایسا جواب دے گا جس سے امریکہ کو کافی تکلیف پہنچے گی،مریکہ ہیکنگ کے ثبوت لائے یا پھر خاموش رہے، صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے تک انتظار کریں گے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ۔صدر ولادمیر پوتن کے ترجمان نے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سائبر حملوں کے الزام میں سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے امریکی اقدام کا ایسا جواب دیں گے کہ جس سے امریکہ کو کافی تکلیف پہنچے گی ۔ انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ بھی دیا کہ روس صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے تک انتظار کر سکتا ہے۔دونوں ملکوں کے تعلقات میں پیدا ہونے والے کھچاؤ کی وجہ سے میری لینڈ اور نیویارک میں واقع دو روسی کمپاؤنڈز کو بھی بند کر دیا جائے گا جو مبینہ طور پر اپنے ملک کے لیے خفیہ معلومات اکھٹی کرنے پر مامور ہیں۔امریکی صدر براک اوباما نے وعدہ کیا تھا کہ وہ روس کے خلاف کارروائی کریں گے جس پر ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کی مہم کو ہیک کیا ہے۔تاہم روس نے کسی بھی قسم کی مداخلت کی تردید کی ہے۔
کریملین کے ترجمان نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ صدر پوتن ان اقدامات پر جوابی کارروائی کریں گے۔دمتری پسکو کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات غیر قانونی اور غیر محتاط ہیں اور انھیں ناقابلِ یقین اور اشتعال انگیز خارجہ پالیسی قرار دیا ہے۔۔یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکہ نے صدارتی انتخاب میں مداخلت کے حوالے سے روس کی جانب سے سائبر حملوں کے الزام میں 35 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا تھا۔روس نے ایسی کسی بھی کارروائی میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے امریکی فیصلے کو غیر محتاط قرار دیا تھا۔امریکہ کا روس کے35سفارتکاروں کو 3دن میں امریکہ چھوڑنے کا حکم ۔ امریکا نے صدارتی انتخاب میں ہیکنگ کے الزام میں روس کے پینتیس سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر بہتر گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیدیاہے۔امریکی صدر براک اوباما کا کہناہے کہ اتحادی روس کو جمہوری نظام میں مداخلت سے روکیں۔
امریکی ٹی وی کے مطابق امریکہ کے محکمہ خزانہ نے اعلان کیا کہ امریکی صدر براک اوباما نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے روسی سفارتکاروں کو تین روز کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ محکمہ خزانہ کے بیان کے مطابق ریاست میری لینڈ اور نیویارک میں روس کے دو دفاتر بھی بند کردئے گئے ہیں۔محکمہ خزانہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا میں روسی سفارتکاروں کے تمام اثاثے بھی منجمد کردئے گئے ہیں اور ناپسندیدہ قرار دئے گئے روسی سفارتکار واشنگٹن کا سفر بھی نہیں کرسکیں گے۔ان سے کوئی امریکی لین دین بھی نہیں کرے گا۔روس کی انٹیلی جنس سروس پر بھی پابندی ہوگی۔اس کے اہلکار یا اعلیٰ عہدیدار امریکا کا سفر نہیں کرسکیں گے اورنہ ہی ان سے کوئی انٹیلی جنس تعاون ہوگا۔اس سے پہلے امریکی صدر براک اوباما نے اعلان کیاکہ امریکی قوم روسی ہیکنگ سے باخبر ہے۔امریکا کے اتحادی روس کو امریکا کے جمہوری نظام میں مداخلت سے روکیں۔امریکی ایوان نمائندگان کے سابق اسپیکر پال رائن نے اپنے بیان میں کہاکہ روس پر بہت پہلے پابندیاں لگادینی چاہئے تھیں۔ماسکو امریکا کے مفاد میں کام نہیں کرتا روس کو کڑی سزا دینا چاہئے۔روس کی وزارت خارجہ کے حکام نے کہاکہ امریکی پابندیوں کا ردعمل ہوگا۔واشنگٹن کو مناسب وقت پر جواب دیا جائیگا۔روس کے سیاستدان ولادی میرجباروف نے اپنے ردعمل میں کہا روس کے پینتیس سفارتکاروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے پر امریکا کو قرارواقعی جواب دیا جائیگا۔