بغداد(آئی این پی )عراق کے سابق صدر صدام حسین کے پرتعیش محل کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے سابق صدر صدام حسین نے اپنے 24 سالہ دور حکومت میں 70 سے زیادہ پرتعیش محل تعمیر کروائے۔بصرہ میں واقع ان میں سے ایک محل کو ان دنوں علاقے کے تاریخی ذخائر کی نمائش کے لیے مختص کردیا گیا ہے۔قیمتی آثار قدیمہ کو دیکھنے کے لیے سینکڑوں افراد بلند و بالا فولادی دروازوں سے گزرتے ہیں۔ یہ پروجیکٹ برطانوی فوج اور میوزیم کے ڈائرکٹر قحطان العبید کی ذہنی کاوش کا نتیجہ ہے۔ یہ ابھی مکمل نہیں ہوا ہے تاہم ایک گیلری کو عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔27 سالہ مہدی العساوی تین سال سے اس محل کی تجدید میں لگے ہوئے ہیں۔ اس عمارت کو ایک عرصے تک برطانوی فوج نے عسکری مرکز کے طور پر استعمال کیا اور اسے ان جنگجوں کی جانب سے خاصا نقصان ہوا ہے جو برطانوی فوج کے وہاں قیام کے خلاف تھے۔کبھی جو شان و شوکت کی علامت تھا اب ایسے لگتا ہے کہ اس کے سامنے کے محراب اور ستون اب گرے کہ تب گرے جیسی حالت میں ہیں۔العساوی کہتے ہیں کہ کبھی صدام کی ملکیت رہنے والے اس محل کی جدیدکاری کا کام لینے سے قبل مجھے خود سے ہی لڑنا پڑا۔ انھیں اس بات کا افسوس تھا کہ یہ عمارت 1990 کی دہائی میں اس وقت بنی جب ملک جنگ اور قحط کی زد میں تھا۔پہلے پہل جب میں نے اسے دیکھا تو میں نے محسوس کیا کہ یہ اینٹوں سے نہیں بلکہ لوگوں کے خون سے بنا ہے۔ لیکن اس کے افتتاح کے دن میں دوبار خوشی سے رو پڑا کیونکہ میں نے دیکھا کہ عراقیوں کے لیے یہ کیا ہو سکتا ہے۔
عراق کےسابق صدر صدام حسین کی موت کو 10 برس بیت گئے اوران کی برسی آج خاموشی سے گزر گئی ۔تفصیلات کے مطابق سابق عراقی صدرصدام حسین کو 148 افراد کے قتل عام کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی ۔ صدام حسین عراق کے شہر ہرات کے ایک غریب گھرانے میں 1937ء کو پیدا ہوئے اور 16 جولائی 1979ء کو عراق کے صدر بنے اور 9 اپریل 2003 تک عراق پر بلا شرکت غیرے حکومت کی۔
گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد عراق کو سرکش ریاست قرار دیا گیا، امریکی صدر بش ، برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر اور اتحادی ممالک نے دعویٰ کیا کہ صدام حسین وسیع تباہی کے ہتھیار حاصل کر رہے ہیں جو خطے میں مغربی مفادات کیلئے نقصاندہ ہے ۔اتحادی افواج نے مارچ 2003 میں عراق پر حملہ کر کے صدام حسین کی حکومت ختم کر دی جبکہ ان کی گرفتاری کا اعلان دسمبر 2003 میں کیا گیا۔
امریکی حکام نے صدام حسین کی گرفتاری کے بعد30 جون 2004 کو انہیں عراق حکام کے حوالے کر دیا گیا جس کے بعد ان پر 1982ء میں دجیل میں148 افراد کے قتل عام کا مقدمہ چلایا گیا ۔پانچ نومبر 2006 کو صدام حسین کو پھانسی کی سزا سنائی اور30 دسمبر کی صبح عراق کے معزول صدر صدام حسین کو پھانسی دینے کے بعد تکریت کے قریب آبائی گاؤں ال اجوا میں دفن کر دیا گیا۔