بیجنگ(آئی این پی ) معروف چینی سکالر لی شگوانگ نے کشمیر میں رائے شماری اور 1948 کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی بنیاد پر کشمیر کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کنٹرول لائن پر نرمی کر کے چین پاک اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل ہو سکتا ہے ، مسئلہ کشمیرنے بھارت میں ہتھیاروں کی دوڑ کو جنم دیا ، بھارت کی فوجی تیاری کیلئے ایک سال میں چار ارب ڈالر کے ہتھیار خریدے گئے ۔ پیر کوچائنہ ریڈیو انٹر نیشنل کے مطابق چین کی تاشیگوا یونیورسٹی کے پروفیسر نے معروف بھارتی اخبار” دی ہندو ”کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہچین پاک اقتصادی راہداری میں بھارت کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کو اس کا حصہ بننے کے لئے استقبال کر رہے ہیں لیکن سر حدوں پر امن اور کشمیر کا حتمی فیصلہ بھارت کو چین پاک اقتصادی راہداری میں شامل کر سکتا ہے ۔
انہوں نے کہاہم کشمیر میں رائے شماری اور 1948 کی سلامتی کونسل میں قرارداد کی بنیاد پر کشمیر کے تصفیہ پر موقف کی حمایت کرتے ہیں ، بھار ت کو مسلہ کشمیر کے حل کیلئے رائے شماری کے انعقاد کا عہد کرنا چاہیے کیونکہ مسئلہ کشمیر نے بھارت میں ہتھیاروں کی دوڑ کو جنم دیا ہے اور بھارت نے ایک سال میں چار ارب امریکی ڈالر ہتھیاروں کی دوڑ پر خرچ کیے ۔ پروفیسر لی نے کہا بھارت کو تبت کے مسئلہ پر بھی نرمی برتنی ہو گی ۔ انہوں نے کہا پاکستان اور افغانستان ڈیورنڈ لائن پر مختلف مسائل کے حل کیلئے امن لاسکتے ہیں انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان ایشاء کا دل ہے اور ہم پہلے ہی چین سے افغانستان ٹرین سروس شروع کر چکے ہیں ۔ مستقبل میں ہم بلوچستان اور افغانستان کے درمیان رابطہ قائم کر سکتے ہیں ۔