دمشق(این این آئی)مسیحوں کے روحانی پیشواپوپ فرانسس نے 23 سالہ شامی نوجوان محمد الحلبی کے پائوں چوم کر بھائی چارگی کی مثال قائم کردی،میڈیارپورٹس کے مطابق شامی شہری الحلبی نے کہاکہ وہ شام میں سرکاری فوج کے لیے جبری خدمت سے تنگ آ گیا تھا اور ملک میں جاری خانہ جنگی کے جہنم سے فرار چاہتا تھا۔
عوامی مظاہروں میں شرکت کی وجہ سے اس کا نام شامی حکام کو مطلوب افراد میں شامل تھا۔ الحلبی پہلے اردن گیا پھر وہاں سے سوڈان اور پھر لیبیا کے شہر صبراتہ پہنچا۔ صبراتہ میں وہ اپنا روٹی کا تندور چلا رہا تھا تاہم ملیشیاؤں کی جانب سے دھمکیوں اور تنگ کیے جانے پر وہ اٹلی ہجرت پر مجبور ہوگیا۔الحلبی نے بتایا کہ وہ 1200 ڈالر کی رقم ادا کر کے سمندر کے راستے اٹلی پہنچا۔ پوپ فرانسس سے ملاقات کے حوالے سے الحلبی نے بتایا کہ وہ اٹلی میں پناہ گزین کیمپ میں مقیم تھا کہ اس دوران کیمپ کے ڈائریکٹر کی طرف سے بتایا گیا کہ اسے پوپ کے سامنے پیش کیے جانے والے پناہ گزینوں میں منتخب کیا گیا ہے جن کی پوپ کے ہاتھوں پاؤں دھلائی اور قدم بوسی ہوگی۔
الحلبی نے بتایا کہ پوپ سے ملاقات اور میرے قدموں کو چومنا مسیحی مذہب کے کسی بھی روحانی پیشوا کی جانب سے اعلی ترین تواضع اور انکساری کا اظہار تھا۔ بالخصوص جب کہ میں مسلمان اور ایک شامی پناہ گزین تھا۔ اس احساس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
اس رسم کے بعد حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے واضح کیا کہ انہوں نے بھائی چارگی” کا یہ اظہار اْن لوگوں کے جواب میں کیا ہے جو امن سے نہیں رہنا چاہتے اور جنگوں اور تباہی کی منصوبہ بندی میں مصروف عمل رہتے ہیں۔
پوپ فرانسس کی شامی پناہ گزین کیساتھ ایسا سلوک کہ جان آپ بھی ان کی ہمت اور حوصلے کو داد دینگے
15
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں