منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

امریکہ پاکستان کی مخالفت میں کھل کرسامنے آگیا

datetime 3  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (آئی این پی )افغانستان میں نیٹوفورسز کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے حقانی نیٹ ورک کوامریکہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کیلئے مقدس جگہ ہے جہاں وہ لطف اندوز ہورہے ہیں،اگلے ہفتے خطے میں واپسی پر نئے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کروں گا،پاکستان کے ساتھ سرحد کے حوالے سے باہمی تعاون کے بہت سے مواقع ہیں،ہماری مشترکہ کوششیں دہشتگردی کے خلاف ہیں جو جاری رہیں گی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل جان نکلسن نے صحافیوں کو بتایا کہ حقانی نیٹ ورک اب بھی افغانستان میں امریکیوں اور اتحادیوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔حقانی نیٹ ورک نے ابھی بھی پانچ امریکی شہریوں کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔

میرے خیال میں یہ یاد رکھنا ضروری ہے ،حقانی نیٹ ورک امریکہ کیلئے اہم تشویش کا باعث بنا ہوا ہے ، پاکستان حقانی نیٹ ورک کیلئے مقدس جگہ ہے جہاں وہ لطف اندوز ہورہے ہیں۔جنرل جان نکلسن نے کہاکہ وہ نئے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے منتظر ہیں۔انکا کہناتھا کہ میں اگلے ہفتے خطے میں واپسی پر ان سے ملاقات کروں گا۔پاکستان کے ساتھ سرحد کے حوالے سے باہمی تعاون کے بہت سے مواقع ہیں ۔ہماری مشترکہ کوششیں دہشتگردی کے خلاف ہیں جو جاری رہیں گی ۔اس لیے ہم مل کر انکے ساتھ آگئے بڑھ کر کام کرنے کا سوچ رہے ہیں۔جنرل نکلسن نے کہا کہ افغانستان کو آئندہ سال فوج میں بدعنوانی اور قیادت کے مسائل کے بڑے چیلنج درپیش ہوں گے۔افغان سکیورٹی فورسز کے کچھ حصے اس سے متاثر ہیں اور اس کی وجہ سے میدان جنگ میں فوجیوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں ہو رہی ہے۔

ترسیل کے نظام کے غیرموثر ہونے اور بدعنوانی کی وجہ سے بیرونی چوکیوں پر تعینات فوجیوں کے پاس نہ تو پانی و خوراک ہے اور نا ہی لڑائی کے لیے درکار گولہ و بارود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان مسائل کے بارے میں انہوں نے افغان فوج اور حکومت کے راہنماؤں کے ساتھ بہت واضح انداز میں بات کی ہے اور انکی توجہ ان کے حل تلاش کرنے پر مرکوز ہوگی جن میں موسم سرما کی مہم کے دوران بدعنوان(فوجی) راہنماں کی تبدیلی بھی شامل ہے۔انھوں نے کہاکہ افغان فورسز کا اب بھی ملک کی دو تہائی آبادی پر کنٹرول ہے تاہم رواں سال ستمبر سے یہ تعداد 68 فیصد سے کم ہو کر 64 فیصد ہو گئی ہے۔نکولسن نے کہا کہ اس کمی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ طالبان نے زیادہ علاقے پر قبضہ کر لیا ہے تاہم زیادہ آبادی وہاں ہے جہاں” لڑائی” ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی 10 فیصد سے کم آبادی طالبان کے کنٹرول میں ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے حملوں کے دوران افغان فورسز ان پر غالب رہی ہیں۔امریکی جنرل نے مزید کہا کہ طالبان کی طرف سے “بڑے” حملے کرنے کی صلاحیت ختم ہو گئی ہے اور انہوں نے شہروں کو الگ تھلگ کرنے اور لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنیکی کوشش میں چوکیوں پر چھوٹے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔نکولسن نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ نے اگست کے بعد سے افغانستان میں صوبائی دارالحکومت پر قبضے کرنے کی آٹھ بار کوشش کی ہے۔ان کی ہر ایک کوشش ناکام ہو گئی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…