نئی دہلی (آئی این پی )بھارتی کانگریس کے پنجاب کے صدر امریندر سنگھ نے ہرمندر سنگھ منٹو اور دیگر افراد کے نابھا سنٹرل جیل سے فرار ہونے سے متعلق پاکستان پر لگائے گے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہرمندر سنگھ منٹو اور دیگر افراد کے نابھا سنٹرل جیل سے فرار ہونے کے پیچھے گہری سازش تھی،اس میں کئی لوگ ملوث ہو سکتے ہیں،کہ اگر منٹو کے فرار کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہوتا تو وہ دلی میں پکڑے جانے کی بجائیسرحد پار بیٹھے ہوتے مقدمے کی انکوائری سی بی آئی کے حوالے کی جائے
۔منگل کو بھارتی میڈیا کے مطابق امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہرمندر سنگھ منٹو اور دیگر افراد کے نابھا سنٹرل جیل سے فرار ہونے کے پیچھے گہری سازش تھی،اس میں کئی لوگ ملوث ہو سکتے ہیں ، اس مقدمے کی انکوائری سی بی آئی کے حوالے کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر منٹو کے فرار کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہوتا تو وہ دلی میں پکڑے جانے کی بجائے اس وقت سرحد پار بیٹھے ہوتے۔لیکن ہرمندر سنگھ منٹو کو تقریباً دو سو کلومیٹر دور دلی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا۔ جبکہ دوسری طرف پنجاب کے ڈی جی پی سریش اروڑا کا کہنا تھا کہ ہرمندر سنگھ منٹو پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کے ساتھ رابطے میں تھے لیکن جیل سے فرار کی سازش مجرموں کے گروہ نے انڈیا میں تیار کی تھی۔
انھوں نے نائب وزیرِ اعلیٰ اور وزیرِ داخلہ سکھبیر سنگھ بادل کے اس بیان کی تائید کی کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے جیل میں منٹو سے رابطے کے کافی امکانات ہیں۔یاد رہے کہ پولیس نے پیر کو کہا تھا کہ نابھا سنٹرل جیل سے فرار ہونے والے ایک مشتبہ سکھ شدت پسند ملزم ہرمندر سنگھ منٹو کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔ہرمندر سنگھ منٹو پر کالعدم سکھ شدت پسند تنظیم خالصتان لبریشن فورس کے سربراہ ہونے کا الزام ہے اور وہ گذشتہ روز نابھا جیل پر پولیس کی وردیوں میں ملبوس مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ کے نتیجے میں فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ فرار ہونے والوں میں بدمعاش وکی کوندر، گرپریت سکون، نیتا دیول، اور وکرم جیت شامل ہیں۔