اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات اور تعاون ہی دونوں ملکوں کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ واشنگٹن میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی متنازع معاملات چل رہے ہیں، خطے کے مفاد کے لیے دونوں ممالک میں مصالحت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق امریکی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، امریکہ کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک آپس کے تنازعات کو مذاکرات سے حل کریں،اسی میں دونوں کا مفاد ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے کے مفاد کے لیے دونوں ممالک میں مصالحت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، کشمیر سے متعلق امریکی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، افغانستان میں امن و امان پورے خطے کے مفاد میں ہے، ہلمند پر طالبان کا حملہ افغانستان میں امن کے لیے خطرہ ہے، ۔ جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مارک ٹونر نے تبصرے سے گریز کیا جب کہ افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان پورے خطے کے مفاد میں ہے۔نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان کو افغان سیکورٹی فورسز کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا اور کہا کہ ہلمند پر طالبان کا حملہ افغانستان میں امن کے لیے خطرہ ہے۔ افغانستان میں طالبان سے امن مذاکرات مشکل ہوتے جارہے ہیں،عسکریت پسند افغانسان کی سلامتی کو سبوتاژ کررہے ہیں۔ افغانستان میں شہریوں کی قیادت میں امن چاہتے ہیں۔امن کیلئے طالبان اور دیگر گروپوں سے مذاکرات لازمی ہیں۔امن عمل کی اب بھی حمایت کرتے ہیں ۔
جبکہ دوسری جانب افغانستان کے ترکمانستان سے منسلک شمالی صوبے جاوزجان میں ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک اور 35 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ طالبان نے قندوز پر ایک مرتبہ پھر حملہ کردیا جس کے بعد عسکریت پسندوں اور افغان فورسز کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی برطانوی میڈیا نے صوبائی گورنر کے ترجمان رضا غفوری کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکا خیز مواد ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا جسے ضلع دارزاب کے ایک شاپنگ مال کے قریب زور دار دھماکے سے اڑا دیا گیا۔ترجمان کے مطابق جس وقت دھماکا ہوا یہاں شہریوں کی بڑی تعداد خریداری کیلئے موجود تھی۔انھوں نے کہا کہ افغانستان کی عوام کے دشمنوں نے نہتے افغانیوں کو نشانہ بنایا ہے، جو ضروریات زندگی کی خریداری میں مصروف تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق قندوز شہر پر حملہ جنوبی اور مشرقی جانب سے پیر کو علی الصبح کیا گیا اور طالبان عسکریت پسند حکومتی فورسز سے لڑائی میں مصروف رہے۔قندوز کے صوبائی گورنر کے ترجمان محمود دانش نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے مختلف اطراف سے شہر پر حملہ کیا۔انھوں نے بتایا کہ طالبان نے حملے کے لیے رہائشی علاقوں کا انتخاب کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز جوابی کارروائی کے دوران نہایت احتیاط کا مظاہرہ کر رہی ہیں تاکہ شہری آبادی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔محمود دانش نے بتایا کہ افغان ایئر فورس بھی لڑائی میں زمینی افواج کی مدد کر رہی ہیں، ساتھ ہی انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ طالبان شہر پر قبضہ کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
طالبان کہاں حملہ کر سکتے ہیں ؟ امریکہ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
14
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں