اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )’’تیاری کر لو‘‘روس نے امریکہ اور برطانیہ کوخوفناک دھمکی دیدی ،شام میں ہونے والی بمباری پر روس کا شام کی حمایت میں آنے سے نیٹو ممالک کیساتھ تعلقات سخت کشیدہ ہو چکے ہیں، اس وقت نیٹو افواج شام کےصدر بشار الاسد اور داعش دونوں کیخلاف جنگ میں مصروف ہے، جبکہ روس کا بشار الاسد کی حمایت میں سامنے آنے پر نیٹو افواج کیساتھ تعلقات میں شدیدردعمل دیکھنے میںآیاہے۔ روسی صدر نے امریکہ اور برطانیہ پر واضح کیا ہے کہ اب کوئی چھوٹ نہیں دی جائے گی بلکہ سخت کارروائی کی جائی گی ۔ تفصیلات کے مطابق روس کا بشار الاسد کی حمایت میں نیٹو افواج سےتعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں ۔ روس نے سخت الفاظ میں وارننگ دی ہے کہ اب کوئی مہلت نہیں دی جائیگی۔ برطانوی اخباری کے مطابق ولاد میر پیوٹن نے امریکہ اور برطانیہ کو متنبہ کیا ہے کہ ’’اگر تم نے شام میں بمباری بند نہ کی تو ہم تمہارے طیارے مار گرائیں گے۔ ‘‘ روسی وزارت دفاع کے ترجمان کا بیان سامنے آیا ہے کہ شام میں کئی ایس 300اور 400ایئر ڈیفین سسٹمز نصب ہیں جو دشمن کے طیاروں کو مار گرنےکیلئے تیار ہیں۔ لہٰذا اگر امریکی اور برطانوی طیاروں نے شام میں بشار الاسد کے زیرقبضہ علاقوں میں بمباری کی تو اس کا نتیجہ بہت بھیانک ہو گا ۔ اورکسی بھی خطرے کی صورت میں جوابی کارروائی کریں گے ۔ واضح رہے کہ مغربی میڈیا کی بعض رپورٹ کے مطابق امریکہ بشار الاسد کے زیر قبضہ علاقے میں بمباری شروع ہو نے کرنے والاہے جس پر روسی حکومت کو سخت فکر ہو رہی ہے، کیونکہ اس کے فوجی اور فوجی تنصیبات زیاد ہ تر شام کے علاقے میں موجود ہیں ۔
واضح رہے کہ عالمی سلامتی کونسل نے شام کے جنگ سے تباہ حال شہر حلب میں قیام امن کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر فرانس کی طرف سے ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں تمام متحارب فریقین سے حلب میں جنگ روک کر متاثرہ شہریوں تک فوری امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ روس نے فرانس کی قرارداد پر سخت اعتراضات کیے ہیں اور قرارداد میں جوہری ترامیم تجویز کی ہیں۔ توقع ہے کہ ترمیم کے بعد فرانسیسی قرارداد دو بارہ سلامتی کونسل میں رائے شماری کے لیے پیش کی جائے گی۔ روس نے فرانس کے قرارداد کے مسودہ کا مطالعہ کرنے کے بعد اسے ’معاملے کوسیاسی رنگ دینے کی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس صرف دو بدو لڑائی روکنے کا حامی فضائی حملے جاری رکھے جائیں گے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں روسی حکومت کی طرف سے حلب میں جنگ بندی سے متعلق فرانس کی قرارداد ویٹو کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم اگر سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان اس قرارداد کی منظوری دیتے ہیں تو حلب میں جنگ بندی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق روس کی طرف سے جو ترامیم تجویز کی گئی ہیں ان میں زمینی لڑائی روکنے کی بات شامل ہے مگر فضائی حملے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جبکہ دوسری طرف شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سٹیفن ڈی مستورا نے عزم ظاہر کیا ہے کہ عالمی ادارہ اس شامی شہر حلب کو دوسرا روانڈا اور سربرنیکا نہیں بننے دے گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی مستورا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر روس اور شام حلب میں لڑائی ختم کرنے کے لیے پیش کش قبول نہیں کرتے ہیں تو تاریخ ان کی جانب سے دہشت گردوں کے استعمال کو شہر کی تباہی کے لیے ایک جواز کے طور پر پیش کرے گی۔عالمی ایلچی کا کہنا تھا کہ حلب میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کی تعداد زیادہ سے زیادہ آٹھ ہزار ہے
’’تیاری کر لو‘‘ روس نے امریکہ اور برطانیہ کوخوفناک دھمکی دیدی
8
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں