تہران( آن لائن ) ایران نے امریکہ کے غیر انسان بردار طیارے (یو اے وی) ’’ آر کیو 170 سینٹینل‘‘ کی مقامی نقل تیار کرلی ہے جسے ’’صاعقہ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔دفاعی ویب سائٹ ’’ آئی ایچ ایس جینز‘‘ نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پروڈکشن لائن میں دکھائے گئے درجن بھر سے زیادہ ’’صاعقہ‘‘ یو اے ویز کا بغور جائزہ لینے پر پتا چلتا ہے کہ ایران نے ’’سینٹینل‘‘ کی ایک نہیں بلکہ دو نقلیں تیار کی ہیں۔ویڈیو کا یہ حصہ ایرانی دفاعی تیاریوں سے متعلق سیما نیوز کی ایک دستاویزی فلم کا حصہ ہے جس میں ایرانی افواج کے ایئرواسپیس ڈویڑن کی تازہ ترین کامیابیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ آئی ایچ ایس جینز نے مزید لکھا ہے کہ بظاہر یہ تمام یو اے ویز تقریباً مکمل حالت میں ہیں جن کی مجموعی تعداد 13 ہے؛ جن میں دو ایسے ہیں جنہیں امریکی ’’سینٹینل‘‘ کی ہوبہو نقل کہا جاسکتا ہے کیونکہ ان میں سامنے کی طرف سے ہوا کے داخلے کیلئے ایک عدد جالی موجود ہے جسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان میں ایک ایک جیٹ انجن نصب کیا گیا ہوگا۔ باقی کے 11 ’’صاعقہ‘‘ میں ہوا کے داخلے والی جالی خاصی چھوٹی ہے جو عموماً پسٹن انجن یا ٹربوپروپ انجن والے یو اے ویز کی امتیازی علامت ہوتی ہے۔لاک ہیڈ مارٹن کی مشہورِ زمانہ تجربہ گاہ ’’اسکنک ورکس‘‘ کا تیار کردہ ’’ آر کیو 170 سینٹینل‘‘ امریکی فضائیہ کے استعمال میں ہے۔ اگرچہ اس کے بارے میں بھی زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں لیکن وکی پیڈیا کے مطابق اس کے بازؤوں کا پھیلاؤ 66 فٹ تک ہوسکتا ہے جبکہ اس کا جیٹ انجن اب تک ایک راز ہے۔ اندازہ ہے کہ اس کا زیادہ سے زیادہ وزن 8,500 پاؤنڈ تک ہوسکتا ہے اور شاید یہ دورانِ پرواز زیادہ سے زیادہ 50,000 فٹ کی بلندی تک پہنچ سکتا ہے۔دسمبر 2011 میں ایران نے اپنی فضائی حدود میں پرواز کرنے والا ایک امریکی آر کیو 170 یو اے وی سالم حالت میں گرالیا تھا جسے شدید امریکی اصرار کے باوجود واپس نہیں کیا تھا؛ ’’صاعقہ‘‘ اسی کی نقل ہے۔ایرانی ویڈیو سے جہاں کچھ باتیں معلوم ہوئی ہیں وہیں بہت سے سوالات نے بھی جنم لیا ہے۔ مثلاً یہ کہ اگر صاعقہ یو اے وی میں جیٹ انجن استعمال کئے گئے ہیں تو یہ کہاں سے حاصل کئے گئے ہیں؟ امریکی ار کیو 170 کی بات کریں تو اس کا بنیادی مقصد صرف جاسوسی ہے لیکن مذکورہ ویڈیو میں ’’صاعقہ‘‘ میں زمینی عکس بندی کرنے والے حصے کی جگہ فضا سے زمین پر مار کرنے والے 4 میزائیل نصب دکھائے گئے ہیں۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ زمینی عکس بندی اور جاسوسی کے مؤثر نظام کے بغیر ’’صاعقہ‘‘ کس طرح اپنے ہدف کو نشانہ بناسکے گا؟سیما نیوز کی جاری کردہ ویڈیو میں ’’صاعقہ‘‘ یو اے ویز کو صرف پروڈکشن لائن میں دکھایا گیا ہے لیکن کہیں بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ اسے کب تک ایرانی فوج کے سپرد کیا جائے گا۔جبکہ یہ طیارہ سعود ی عرب کےلئے خطرہ بھی ثابت ہوسکتاہے کیونکہ اس طیارے کی مددسے سعودی افواج پرایران براہ راست نظررکھ سکے گاجس کے تحفظات امریکہ کوبھی ہیں کہ اس طیارے سے سعودی عرب کوپریشانی لاحق ہوسکتی ہے ۔