واشنگٹن + نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) آزادکشمیر میں سرجیکل سٹرائیکس کے بھارتی دعوے پر عالمی میڈیا نے بھی شکوک و شبہات کا اظہار کر دیا جبکہ دوسری طرف روسی سفیر اور متحدہ عرب امارات نے مبینہ بھارتی کارروائی کی حمایت کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دو ممتاز امریکی اخبارات واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز کے نمائندوں نے گزشتہ دنوں آزادکشمیر کے علاقوں بھمبر‘ چھمب اور سماہنی کے مختلف دیہات کا دورہ کرکے لوگوں سے بھارتی دعوے کے متعلق حقیقت دریافت کی تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کنٹرول لائن کے اردگرد بھارتی فوج کی نقل و حرکت تک نہیں دیکھی۔ آزادکشمیر میں گھسنے یا کسی قسم کے فضائی حملے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ ایک کشمیری محمد بوٹا نے بتایا کہ بھارتی فوجی ساری رات اپنی سائیڈ سے بلااشتعال شیلنگ کرتے رہے۔ شور سے ہم سو نہیں سکے۔ تمام گائوں والے جاگ گئے۔ ہم نے کسی بھارتی فوجی کو یہاں آتے نہیں دیکھا۔ ایک کشمیری نوجوان محمد خورشید نے کہا کہ دفاع وطن کے حوالے سے ہمیں پاک فوج اور اس کی قیادت پر اعتماد ہے۔ ملک رستم آف سندھولے نے اخبار نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ بزدل بھارتی فوجی اپنی پوسٹیں یا مورچے چھوڑتے ہی نہیں تو کنٹرول لائن کیسے عبور کریں گے۔ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ برطانوی اخبار ڈپلومیٹ نے سرجیکل سٹرائیک کی بھارتی دفاعی صلاحیت پر ہی سوال اٹھا دیا اور اپنے اداریئے میں لکھا کہ پاکستان کا دفاعی نظام بہت مؤثر ہے اور کسی بھی ایسے حملوں سے باآسانی نمٹ سکتا ہے۔ دریں اثنا بھارت میں روس کے سفیر الیگزینڈر ایم کڈاکسن نے نئی دہلی میں صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ روس سرجیکل سٹرائیکس کے بھارتی اقدام کو خوش آمدید کہتا ہے۔ اس لئے کہ ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق ہے۔ روس سرحد پار دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت کے ہمیشہ ساتھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دہشت گرد فوجی تنصیبات اور شہری آبادیوں پر حملے کرتے ہیں تو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آتی ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ حکومت پاکستان اپنے علاقے سے دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیاں روکنے کیلئے اقدامات اٹھائے گی۔ بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق سرجیکل سٹرائیکس کے معاملے پر متحدہ عرب امارات کی حکومت نے بھارت کی حمایت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 19 ستمبر کو متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اوڑی حملے کی مذمت کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ اظہار یکجہتی اور دہشت گردی کے خلاف تمام بھارتی اقدامات کی حمایت کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں امریکی ٹی وی سی این این نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت نے جس جگہ سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کیا ہے‘ وہاں اس کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ اس جگہ سکول کھلے ہوئے ہیں اور زندگی معمول کے مطابق ہے۔ سرجیکل سٹرائیک کی جگہ اُداسی اور تعزیت کا بھی کوئی ماحول نہیں۔ لوگ اپنے کاموں میں مصروف ہیں۔