اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست نیویارک کے علاقے مین ہیٹن میں ہونے والے ایک زور دار دھماکے کے نتیجے میں 29 افراد زخمی ہوگئے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس سے قریبی عمارتیں بھی لرز اٹھیں جبکہ حفظ ماتقدم کے طور پر دھماکے کے مقام کے قریب کی دو عمارتوں کو خالی کرالیا گیا۔پولیس اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردیں جبکہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ دھماکا خیز مواد کچرے کیڈبے میں رکھا گیا تھا جبکہ دھماکے کے مقام سے کچھ دور سیکیورٹی اہلکاروں کو ایک پریشر ککر اور اس کے ساتھ منسلک موبائل فون بھی ملا ہے۔قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ایف بی آئی کی جوائنٹ ٹیرارزم ٹاسک فورس حادثے کے مقام پر پہنچی اور تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ بظاہر دھماکا گیس لیکج کی وجہ سے نہیں ہوا۔میئر ڈے بلاسیو نے کہا کہ ’نیویارک شہر کو کسی بھی تنظیم سے کسی بھی قسم کے خطرات لاحق نہیں اور ابتدائی معلومات سے یہی لگتا ہے کہ دھماکا سوچ سمجھ کر کیا گیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ان میں سے کسی کی بھی جان جانے کا خطرہ نہیں۔واضح رہے کہ یہ دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے انعقاد میں دو روز باقی رہ گئے ہیں اور دنیا بھر کے سربراہان مملکت یہاں ا?نے والے ہیں جبکہ سیکیورٹی بھی انتہائی سخت ہے۔