انقرہ (این این آ)جنگ شروع ہوگئی، ترک ٹینک سرحدی شہر کیلس سے شامی گاؤں میں داخل، مقصد اپوزیشن کو داعش کے خلاف فوجی کمک بہم پہنچانا ہے،ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغیوں نے داعش کے خلاف لڑائی کے دوران ترک سرحد کے نزدیک واقع ایک اور گاؤں پر قبضہ کر لیا ہے اور داعش کے جنگجو وہاں شکست کے بعد پسپا ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق جیش الحر کے تحت لڑنے والے شامی گروپ حمزہ بریگیڈ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے داعش سے سرحدی گاؤں عرب عزہ کا قبضہ چھڑوا لیا ہے۔اسی گاؤں کے نزدیک گذشتہ روز ترکی کے لڑاکا طیاروں نے بمباری کی تھی۔برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے باغی گروپ کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس نے اس کے نزدیک واقع ایک اور گاؤں پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ترک فوج کے لڑاکا طیاروں نے عرب عزہ اور جرابلس کے مغرب میں واقع ایک اور گاؤں الغندرہ میں تین مقامات پر بمباری کی تھی۔درایں اثناء ترکی نے شام کے شمالی گاؤں الرائے میں مزید ٹینک بھیج دیے ہیں۔اس طرح اس نے داعش کے جنگجوؤں کے خلاف ایک اور محاذ جنگ کھول لیا ہے۔شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق ٹینک سرحدی شہر کیلس سے شامی گاؤں میں داخل ہوئے ہیں اور ان کا مقصد شامی حزب اختلاف کے جنگجوؤں کو داعش کے خلاف کارروائی میں فوجی کمک بہم پہنچانا ہے۔ترکی کی ایک اور نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ ٹینک سرحدی گاؤں ”کوبان بے” سے سرحد کے دوسری جانب واقع گاؤں الرائے میں داخل ہوئے ہیں۔ اس دوران ترک فوج نے شامی علاقے میں گولہ باری بھی کی ہے جس کے بعد زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہی ہیں۔ترکی نے شام کے سرحدی علاقے میں 24 اگست کو”فرات کی ڈھال” کے نام سے داعش اور شامی کرد ملیشیا کے خلاف کارروائی شروع کی تھی اور اس کے حمایت یافتہ شامی باغیوں نے سرحدی شہر جرابلس پر داعش کو شکست دینے کے بعد قبضہ کر لیا تھا۔اس کا کہناتھا کہ شام میں اس کا طویل عرصے کے لیے فوجی قیام کا کوئی ارادہ نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد داعش کے جنگجوؤں اور کرد ملیشیا وائی پی جی کے خطرات سے اپنے سرحدی علاقے کو محفوظ بنانا ہے۔ترکی نے کرد علاحدگی پسند گروپ پی کے کے کی طرح وائی پی جی کو بھی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔دوسری جانب ترکی کے جنوب مشرقی علاقے میں رات سے جاری جھڑپوں میں سکیورٹی فورسز کے 13 اہلکار اور کالعدم کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) کے کم سے کم ایک سو جنگجو ہلاک ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک فورسز کے ساتھ لڑائی میں ایک دن میں کرد باغیوں کا یہ سب سے زیادہ جانی نقصان ہے۔ترکی کے ایک سکیورٹی ذریعے نے بتایا کہ ایران کی سرحد کے نزدیک واقع صوبے وان میں کرد باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی شروع ہوئی تھی۔ ایک مقامی گورنر نے بتایا کہ علاقے میں جھڑپوں کے بعد کرد باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی جاری ہے اور لڑاکا جیٹ سے ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔گذشتہ روز ترکی کے کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقے میں فضائی حملوں اور جھڑپوں میں پی کے کے کے ستائیس جنگجو ہلاک ہوگئے تھے جبکہ ترک سکیورٹی فورسز کے سات اہلکار مارے گئے تھے۔