تہران(این این آئی)یران کی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کے ڈپٹی اسپیکر مسعود بزشکیان نے انکشاف کیا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حکم پر ھمدان کا فوجی اڈہ روس کو دیا گیا تاکہ روسی فوج شام میں بشار الاسد کے مخالفین کے ٹھکانوں پر حملے کرسکے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایرانی مجلس شوریٰ کے ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ روس اندر سے ایران کے ساتھ نہیں بلکہ وہ اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہا ہے۔مجلس شوریٰ کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں مسعود بازشکیان کا کہنا تھا کہ فوجی اڈا روسی فوج کو دیے جانے کا فیصلہ سپریم لیڈر کی ہدایت کے بغیر ممکن نہیں۔ اس فیصلے میں رہ بر انقلاب کی اجازت حاصل کی گئی ہے۔بازشکیان کا کہنا تھا کہ روس اور ایران کیدرمیان فوجی تعاون مرشد اعلیٰ کے حکم کے تحت عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تردید کہ ھمدان کے “نوجیہ” فوجی اڈے کو روسی فوج کے حوالے کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ بازشکیان نے کہا کہ اس طرح کے تمام فیصلے قومی سلامتی کونسل اور سپریم لیڈر کے اختیارات میں شامل ہیں۔خیال رہے کہ ھمدان شہر میں قائم “نوجیہ” فوجی اڈیکو روسی فوج کو دیے جانے پر ایران کے مقتدر حلقوں میں سخت اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔ایرانی رکن پارلیمنٹ بازشکیان کا کہناتھا کہ روس دل سے ایران کا دوست نہیں ہے۔ وہ خطے میں اپنے مفادات کے دفاع کے لیے سرگرم ہے۔ اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ماسکو کا دل تہران کے ساتھ ہے۔ ہم اپنے مفادات کی بات کرتے ہیں وہ اپنے مفادات کی بات کرتا ہے۔