قاہرہ(این این آئی) مصر کے رکن پارلیمنٹ عماد مہورس نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خودساختہ جلاوطنی پر امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن کو مصر میں سیاسی پناہ دی جائے۔ترک میڈیا کے مطابق مصر کے رکن پارلیمنٹ عماد مہورس نے اس مطالبے پر مبنی درخواست مصری پارلیمنٹ کے سپیکر علی عبدالآل، وزیراعظم شریف اسماعیل اور وزیرخارجہ سمیع شوکرے کو ارسال کی ہے۔ عماد مہورس مصر کی ڈیموکریٹک پیس پارٹی کے رکن ہیں۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عماد مہورس کا کہنا تھا کہ ’’فتح اللہ گولن کو سیاسی پناہ دینے کے متعلق میری درخواست دراصل لاکھوں مصری باشندوں کی خواہش کی عکاسی کرتی ہے جو گزشتہ دنوں ترکی میں رونما ہونے والے واقعات کا بغور جائزہ لیتے رہے۔ انہوں مزید کہا کہ ترکی ایک اعتدال پسند اسلامی ملک تھالیکن رجب طیب اردگان اور اس کی پارٹی نے اسے اسلامی آمریت پسندی کا ملک بنا دیا ہے۔رجب طیب اردگان کا امریکہ سے اپنے سیاسی مخالف فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کرنا مضحکہ خیز ہے حالانکہ انہوں نے خود دیگر کئی اسلامی ممالک کے خلاف لڑنے والی دہشت گرد تنظیموں کے رہنما?ں کو اپنے ہاں سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔ان میں ایسے شدت پسند رہنماء بھی شامل ہیں جن کی تنظیمیں رات دن مصر میں حملے کر رہی ہیں۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عماد مہورس کا مزید کہنا تھا کہ میں ذاتی طور پر فتح اللہ گولن کو نصیحت کرتا ہوں کہ انہیں اس وقت کا انتظار نہیں کرنا چاہیے جب امریکہ انہیں ترکی کے حوالے کر دے۔ انہیں جلد از جلد امریکہ چھوڑ کر مصر آ جانا چاہیے۔بالکل اسی طرح جیسے 1979ء میں ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران کے شاہ محمد رضا پہلوی امریکہ چھوڑ کر مصر آ گئے تھے جنہیں اس وقت کے مصر کے بہادر صدر انور سادات نے تمام تر دھمکیوں کے باوجود یہاں محفوظ پناہ دی تھی۔میں اکیلا ہی نہیں، مصر کے کئی اراکین پارلیمنٹ سمجھتے ہیں کہ رجب طیب اردگان ناکام فوجی بغاوت کو ترکی میں اسلامی آمریت کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔