اوسلو(نیوزڈیسک) رواں برس امن کا نوبیل انعام تیونس کی سول تنظیموں کے اتحاد نیشل ڈائیلاگ کوارٹیٹ کو دے دیا گیا۔ناروے کی نوبیل کمیٹی کے سربراہ کیسی کلمان کا کہنا تھا کہ 2013 میں سیاسی عدم استحکام کے موقع پر جب تیونس خانہ جنگی کی طرف جا رہا تھا تو 4 تنظیموں کے اتحاد نے متبادل پلان دیا جس سے پورے ملک کے آبادی کے بنیادی حقوق کو تحفظ حاصل ہوا۔واضح رہے کہ ہر سال 6 شعبوں میں نوبیل انعام کا اعلان کیا جاتا ہے ان شعبہ جات میں فزکس، کیمسٹری، فزیولوجی اینڈ میڈیسن (طب) ، ادب ، امن اور معاشیات (اکنامکس) شامل ہیں۔رواں برس امن کا نوبیل انعام دینے کے لیے 5 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے 273 نامزدگیوں میں سے انتخاب کرنا تھا، ان میں 205 شخصیات اور 68 تنظیمیں شامل تھیں۔نوبیل انعام حاصل کرنے والی تیونس کی نیشنل ڈائیلاگ کوارٹیٹ 4 تنظیموں جنرل لیبر یونین، کنفیڈریشن آف انڈسٹری ٹریڈ اینڈ ہینڈی کرافٹس، ہیومن رائٹس لیگ اور آرڈر آف لائرز پر مشتمل ہے جس نے نئے آئین پر اتفاق میں اہم کردار ادا کیا.واضح رہے کہ تیونس میں جنوری 2011 میں ’عرب بہار‘ (Arab Spring) کے نتیجے میں 2 دہائیوں سے برسر اقتدار صدر زین العابدین کی حکومت ختم ہوئی تھی جس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو گئے تھے جبکہ اسی سال اکتوبر میں عبوری دستور ساز اسمبلی کے انتخابات میں اسلام پسند جماعت النہضہ نے اکثریت حاصل کی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی البتہ فروری 2013 میں اپوزیشن کے اہم رہنما چوکڑی بلیڈ کے قتل اور ملکی معاشی مسائل حل کرنے میں ناکامی کے باعث النہضہ کی حکومت قبل از وقت ختم ہو گئی اور نگراں حکومت قائم ہوئی ، اس نگراں حکومت نے 2014 میں نیا آئین منظور کروایا جس کے تحت گزشتہ برس اکتوبر میں ملک میں پہلی بار باقاعدہ انتخابات ہوئے جس میں سیکیولر جماعت ندا نے اکثریت حاصل کی اور حکومت بنائی۔رواں برس کئی افراد کو امن کے نوبیل انعام کے لیے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کو شام کے مہاجرین کے لیے اپنے ملک کی سرحدیں کھولنے، امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری اور ایران کے وزیر خارجہ جواد زریف کو ایرانی جوہری پروگرام پر معاہدے اور مسیحیوں کے مذہبی پیشواء پوپ فرانسس کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔یاد رہے کہ گزشتہ برس امن کا نوبیل انعام پاکستان کی ملالہ یوسف زئی اور ہندوستان کے کیلاش ستیارتھی کو دیا گیا تھا.
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں