کراچی(نیوزڈیسک)سعودی عرب میں غیرملکیوں کی ریٹائرمنٹ کےلئے نیاقانون لانے کافیصلہ .سعودی عرب میں غیر ملکیوں کو 60 سال کی عمر میں لازمی ریٹائر کیے جانے پر غور شروع ہوگیا ہے۔ مقامی افراد تو پہلے ہی 60 سال کی عمر کو پہنچنے پر ریٹائرڈ کردیئے جاتے ہیں جبکہ اب غیر ملکیوں پر بھی اس قانون کے اطلاق پر غور کیا جارہا ہے، ماسوائے ان افراد کے جو اپنے اپنے شعبوں میں انتہائی ماہر خیال کئے جاتے ہوں۔ موقر سعودی اخبار ”المدینہ“ کے مطابق سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکیوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر کے بارے میں تجاویز سعودی وزارت محنت نے تیار کی ہیں۔ خلیجی ممالک میں سب سے زیادہ آبادی اور دنیا میں تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکیوں پرعمر کی فی الوقت کوئی قید نہیں لیکن سعودی شہری 60 سال کی عمر میں ریٹائر کر دئیے جاتے ہیں۔ جدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ہیومن ریسورس کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر سمیر حسن نے اخبار کو بتایا کہ نئے قانون میں ریٹائرڈ ہونے والے غیر ملکی ورکر کی جگہ سعودی شہریوں کو نوکری دینے کی شق بھی شامل کی جانی چاہیے۔ گو کہ اخبار ی رپورٹ میں یہ واضح نہیں کہ ریٹائر منٹ کی عمر سے متعلق قانون کب نافذ ہو گا تاہم ”عربین بزنس“ نامی ایک ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اس قانون سے پرائیوٹ سیکٹر میں کام کرنے والے 60 سال سے زائد عمر کے تقریباً پانچ لاکھ غیر سعودی باشندے متاثر ہوں گے۔ سعودی وزارت محنت کے مطابق سعودی شہریوں کی 12 فیصد آبادی بے روزگار ہے اور نجی شعبے میں ہر 10 میں سے نو افراد غیر ملکی ہیں۔ سعودی حکومت نجی شعبے میں سعودی شہریوں کی تعداد بڑھانے کے لئے متعدد اقدامات کر رہی ہے جن میں کمپنیوں کو غیر ملکی ورکرز کا کوٹہ مقرر کرنے کا بھی پابند بنایاگیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق اگر کوئی کمپنی مقررہ کوٹے سے زیادہ غیر ملکی ورکر زکو کام دے گی تو اس کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی جائے گی۔