ماسکو(نیوزڈیسک)روس نے شام کی حدود میں داعش شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر پہلا فضائی حملہ کیا ہے اور یہ حملہ روسی ایوانِ بالا (فیڈریشن کونسل آف رشیا) کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے جس کے بعد داعش کے خلاف جنگ میں روس بھی عملی طور پر شامل ہوگیا ہے۔امریکی خبررساں ادارے کے مطابق روسی حکام نے اس کی جغرافیائی معلومات نہیں بتائی ہیں لیکن روسی سرکاری خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایوانِ بالا میں 162 ووٹ حق میں آنے کے بعد صدر ولادی میر پوٹن کی اس قرار داد کی منظوری دیدی ہے جس میں انہوں نے شامی صدر بشارالاسد کی مددکے لیے داعش کے خلاف طاقت استعمال کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ آج کی فضائی کارروائی سے قبل شام کے لتاکیا فضائی اڈے پر موجود چارلڑاکا طیاروں نے کئی روز تک فضائی پرواز کرکے علاقے کا جائزہ لیا اور معلومات جمع کی تھیں۔دوسری جانب پینٹاگون ترجمان پیٹر کک کا کہنا تھا کہ امریکی وزیرِ دفاع ایش کارٹر نے روس سے رابطہ رکھنے پر زور دیا ہے کیونکہ امریکا اور روس داعش کے معاملے میں یکساں مؤقف رکھتےہیں لیکن امریکا صدر بشارالاسد کا حامی نہیں بلکہ وہ داعش کے خلاف ہے۔واضح رہے کہ لتاکیا اڈے پر روس کے 600 فوجی بھی موجود ہیں اور اطلاعات کے مطابق روس نے جیش الفتح اور تجمل العزا نامی تنظیموں کو نشانہ بنایا ہے جو فری سیرین آرمی نامی باغی گروہ کے ساتھ بشارالاسد کی افواج سے برسرِ پیکار ہے جب کہ حمص میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں