واشنگٹن( نیوز ڈیسک)امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی صدر براک اوباما کا دفاع کرنا ان کا کام نہیں ہے۔ٹرمپ پر ان کے دیگر ریپبلکن ساتھیوں کی جانب سے اس بات پر تنقید کی جا رہی ہے کہ انھوں نے اپنے اس حمایتی کی بات کو آخر غلط کیوں نہیں ٹھہرایا جس نے کہا تھا کہ موجودہ امریکی صدر ایک مسلمان تھے اور وہ امریکی بھی نہیں ہیں۔سنیچر کو ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اوباما کا دفاع ان کی ذمہ داری نہیں اور اگر ایسی صورتحال صدر اوباما کے ساتھ پیش آئے تو ’ممکن ہی نہیں‘ کہ وہ ان (ٹرمپ) کا دفاع کریں گے۔ٹرمپ نے یہ بھی لکھا کہ ’کیا یہ میری اخلاقی ذمہ داری ہے کہ جب بھی کوئی فرد صدر کے بارے میں بری یا متنازع بات کرے تو میں ان کا دفاع کروں؟ میں ایسا نہیں سمجھتا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اگر میرے بارے میں صدر سے کوئی بری یا متنازع بات کی جائے تو کیا آپ کے خیال میں وہ میرا دفاع کریں گے؟ یہ ناممکن ہے۔‘ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اپنے مذکورہ حمایتی کو روکتے تو ان پر اظہارِ رائے کی آزادی میں خلل ڈالنے کا الزام لگا دیا جاتا۔جمعرات کی شب نیو ہیمشائر میں ان کی ریلی میں شامل ایک شخص نے ڈونلڈ سے سوال پوچھتے ہوئے کہا تھا کہ صدر اوباما تو مسلمان تھے ’وہ تو امریکی بھی نہیں ہیں۔‘مذکورہ شخص نے مزید کہا ’اس ملک میں ایک مسئلہ ہے۔۔۔۔ جسے مسلمان کہا جاتا ہے۔‘اس بات کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ہنس کر ٹال دیا تھا اور اس بیان پر نہ تو اپنے حامی کو تنبیہ کی نہ ہی اس کی تصحیح کی۔اس واقعے کے بعد ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل دیگر دو امیدواروں نے ٹرمپ پر نکتہ چینی کی تھی اور جنوبی کیرولائنا کے سینیٹر لنڈزے گراہم نے تو یہاں تک کہا کہ ٹرمپ کا یہ رویہ غیر مناسب تھا اور اس کے لیے انھیں معذرت کرنی چاہیے۔انھوں نے کہا ’وہ نفرت انگیز باتوں سے کھیل رہے اور انھیں اسے فوری طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے۔‘tادھر وہائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے ایک بیان میں کہا ’ٹرمپ ایسے پہلے ریپبلکن سیاست دان نہیں ہیں جنھوں نے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایسے بیانات کا اظہار نہ کیا ہو۔‘اس تنقید کے بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ہونی والی ایک بڑی ریلی میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔امریکی صدر باراک اوباما کی پیدائش اور ان کے مذہب کے متعلق اس سے پہلے بھی کئی بار سوالات اٹھائے جا چکے ہیں اور صدر نے اس سے متعلق کھل کر بات بھی کی ہے کہ وہ عیسائی مذہب پر اعتقاد رکھتے ہیں اور وہ امریکہ کی ریاست ہوائی میں پیدا ہوئے تھے۔سنہ 2011 میں اسی طرح کی ایک مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر اوباما کو امریکہ میں اپنی پیدائش سے متعلق چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کینیا میں پیدا انھیں ہوئے تو تو اس طرح کی افواہوں کے ازالے کے لیے وہ اس کا ثبوت پیش کریں اور صدر نے اس کا ثبوت پیش بھی کیا تھا۔