نئی دہلی(نیوزڈیسک)بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے چار نوجوانوں کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے ساتھ مبینہ تعلق کی وجہ سے متحدہ عرب امارات سے واپس بھیج دیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق چار مزید افراد کو متحدہ عرب امارات سے واپس بھارت بھیجے جانے کی بات کی جا رہی ہے۔حکام کے مطابق ریاست کیرالہ کے کوزیکوڈ اور تھیرو وننتھاپورم ہوائی اڈوں پر اترنے کے بعد ان نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔بھارتی اخبار دا ہندو کے مطابق ان چار نوجوانوں میں ایک ہندو بھی شامل ہے جس پر دولت اسلامیہ کا حامی ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان نوجوانوں کی واپسی 37 سالہ افشاں جبیں عرف نکی جوزف کی وطن واپسی کے بعد ہوئی ہے جنھیں دولت اسلامیہ کےلئے نوجوانوں کی مبینہ تقرری کے لیے بھارت واپس بھیجا گیا تھا۔پی ٹی آئی کے مطابق یہ اقدام دہشت گردی کے خلاف بھارت اور متحدہ عرب امارات کے تعاون کے نتیجے میں ممکن ہو سکا ہے۔حکام کے مطابق واپس بھیجے جانے والے چاروں نوجوانوں کا ابھی تک دولت اسلامیہ سے براہ راست کوئی تعلق نظر نہیں آیا تاہم ان پر دولت اسلامیہ کے انقلابی لٹریچر کو فیس بک پر حاصل کرنے اور اس کی ترسیل کرنے کا الزام ہے۔ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کے حکام نے ان کے فیس بک پر انقلابی مواد دیکھا ہے۔اطلاعات کے مطابق وطن واپس بھیجے جانے والے ان چار افراد کا آن لائن پر ایک 10 افراد کے نیٹ ورک سے تعلق تھا جس کا ایک رکن ایک 20 سالہ لڑکا ہے اور جس کا تعلق کیرالہ سے ہے اور وہ پولیس کے مطابق اپریل میں راس الخیمہ سے غائب ہو گیا تھا۔ ستمبر کے اوائل میں تین افراد کو متحدہ عرب امارات سے واپس بھیجا گیا گیا تھا۔دا ہندو نے وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے بیان کے حوالے سے لکھا کہ یہ تمام افراد 19 سال سے 24 سال کی عمر کے درمیان ہیں اور یہ کیرالہ میں رہنے والے لوگوں کی دوسری نسل ہیں اور یہ موبائل کی مرمت کرنے اور سم کارڈ بیچنے جیسے چھوٹے موٹے کام کرتے تھے۔متحدہ عرب امارات نے مئی سے اب تک کم از کم آٹھ نوجوانوں کو دولت اسلامیہ کے ساتھ مبینہ تعلق کےلئے بھارت واپس بھیجا ۔