پیر‬‮ ، 07 جولائی‬‮ 2025 

”سرحدیں کھول دو“ ۔۔۔۔’ ’پناہ گزینوں کو آنے دو“یورپ میں حیرت انگیز صورتحال

datetime 14  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈنمارک/لندن/ایڈنبرا(نیوزڈیسک)یورپ کے متعدد شہروں اور آسٹریلیا میں ہزاروں لوگوں نے جلوس نکال کر پناہ گزینوں کی حمایت میںیومِ عمل میں حصہ لیا ہے جبکہ بعض ملکوں میں پناہ گزینوں کی آمد کے خلاف بھی مظاہرے ہوئے ہیں اور دوسری جانب پراگ میں ہونے والے اجلاس میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کی یورپی ملکوں میں مساویانہ تقسیم کے معاملے پر یورپی یونین کے رکن ممالک میں اختلافات بڑھ گئے ہیں۔یورپ تشدد اور غربت سے بھاگ کر شام اور دوسرے ملکوں سے آنے والے پناہ گزینوں کے بوجھ سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں 30 ہزار کے قریب لوگ پارلیمان کے باہر جمع ہوئے۔ وہ یہ نعرے لگا رہے تھے: ’زور سے بولو، پناہ گزینوں کا یہاں خیرمقدم ہے۔ہفتے کے روز نو ہزار پناہ گزین جرمنی کے شہر میونخ پہنچے۔ جرمنی کو اس اختتامِ ہفتہ تک ملک میں 40 ہزار پناہ گزینوں کی آمد کی توقع ہے۔جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یہ درست فیصلہ ہے۔لندن میں دسیوں ہزار لوگوں نے وزیرِاعظم کی رہائش گاہ ٹین ڈاو¿ننگ سٹریٹ کی طرف مارچ کیا۔ انھوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا”سرحدیں کھول دو“ اور’ ’پناہ گزینوں کو آنے دو“۔یورپ کے مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے جن میں دسیوں ہزار لوگوں نے شرکت کی۔لیبر پارٹی کے نئے رہنما جیرمی کوربن نے اپنی نامزدگی کے بعد پہلا خطاب پارلیمنٹ سکوئر میں ایک مظاہرے میں شرکت کر کے کیا۔پولیس کے ذرائع کے مطابق اس مظاہرے میں دسیوں ہزار افراد شریک تھے۔ اس قسم کے جلوس برطانیہ کے دوسرے شہریوں ایڈنبرا، گلاسگو اور کارڈف میں بھی نکالے گئے۔لندن میں کوربن نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ’اپنے دل و دماغ کو کھولے اور مصیبت زدہ لوگوں کی جانب اپنا رویہ تبدیل کرتے ہوئے ان کی مدد کرے جو رہنے کے لیے محفوظ جگہ چاہتے ہیں اور جو ہمارے معاشرے میں کچھ کر کے اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ ہم سب کی طرح انسان ہیں۔برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اگلے پانچ برسوں میں 20 ہزار پناہ گزینوں لے گی، لیکن مشرقِ وسطیٰ میں واقع کیمپوں سے، نہ کہ یورپ آنے لوگوں میں سے۔سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں تقریباً ایک ہزار لوگوں نے پناہ گزینوں کی مزید فراخ دلانہ امداد کی درخواست کی۔مظاہرے میں شریک یواکم نامی ایک شخص نے کہاکہ سویڈن مزید بہت کچھ کر سکتا ہے۔ نہ صرف اس لیے کہ اس کے پاس ایسا کرنے کی اہلیت ہے، بلکہ یورپی یونین کے ہمراہ اس پر شام کے تنازعے کی کچھ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔دوسری جانب پراگ میں ہونے والے ایک اجلاس میں ہنگری، جمہوریہ چیک، پولینڈ اور سلواکیہ کے وزرا نے یورپی یونین کے اس مجوزہ منصوبے سے اختلاف کیا جس کے تحت ہر ملک کم ازکم ایک لاکھ 60 ہزار لوگوں کو اپنے ہاں جگہ دے گا۔اجلاس کی میزبانی کرنے والے جمہوریہ چیک کے وزیر خارجہ لوبومر زاورالک نے کہا کہ ہمیں اس بات پر اختیار ہونا چاہیے کہ ہم کتنے تارکین وطن کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔جرمنی کے وزیر فرینک والٹر نے یورپ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد درپیش تارکین وطن کے سب سے بڑے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ سوچ اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممکنہ طور پر یورپی یونین کی تاریخ کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔جرمنی کسی بھی دوسرے یورپی ملک سے زیادہ پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو اپنے ہاں آنے کی اجازت دے رہا ہے اور توقع ہے کہ یہ تعداد رواں سال کے اواخر تک آٹھ لاکھ ہو جائے گی۔ڈنمارک کی وزیر انجر سٹوبرگ نے کہا ہے کہ ان کا ملک بھی ایک لاکھ 60 ہزار پناہ گزینوں کو اپنے ہاں نہیں رکھے گا۔ “ہم نے اپنا حصہ لے لیا ہے۔ڈنمارک میں رواں ہفتے تین ہزار سے زائد تارکین وطن پہنچے تھے لیکن ان میں سے اکثریت کا کہنا تھا کہ وہ یہاں سے سویڈن جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔برطانیہ نے بھی مجوزہ تعداد کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پانچ سالوں کے دوران بیس ہزار شامی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں جگہ دے گا۔اس اختلافی صورتحال کے تناظر میں یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے اگر وزرا پیر تک کسی چیز پر اتفاق نہیں کرتے تو وہ رواں ماہ یورپی یونین کے رہنماو¿ں کا ایک اجلاس بلائیں گے۔دریں اثناءاقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے سربراہ نے یورپی یونین کے مساویانہ تقسیم کے مجوزہ منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے سال کے آخر میں یونین کو دو لاکھ پناہ گزینوں کو یونان، اٹلی اور ہنگری سے کہیں اور منتقل کرنا پڑے گا۔مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن پہلے ان تین ممالک میں ہی پہنچتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…