اس معاملے سے متعلق بنیادی مسئلے کو حل نہیں کیا ہے۔“کم ڈیوس نے اپنے لیے صرف اس گنجائش کی بات کی تھی کہ شادی لائسنس کے لیے ان کے اختیار اور اس پر ان کے دستخط کو ختم کر دیا جائے۔۔۔ اور یہی کچھ ہم شروع سے کہہ رہے ہیں”۔ اسٹیور نے مزید کہا کہ “کم اب بھی اسی کی درخواست کر رہی ہے اور مستقبل میں بھی یہی کہیں گی”۔امریکہ کی سپریم کورٹ نے اس سال جون میں اپنے ایک فیصلے میں ہم جنس جوڑوں کی شادی کو قانونی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ پورے میں یہ ایک جائز معاملہ ہے۔ہم جنس پرست افراد کے لیے مساوی حقوق کے لیے سرگرم ‘انسانی حقوق کی مہم’ کی ایک رکن سارہ واربیلو نے کہا کہ “اگرچہ ڈیوس کو کوئی بھی عقیدہ اختیار کرنے کا حق حاصل ہے جو انہیں پسند ہو تاہم ایک سرکاری اہلکار کے طور پر وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے انکار نہیں کر سکتی ہیں۔