ماسکو (نیوز ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک شامی فوج کو تربیت دے رہا ہے اور لاجسٹک مدد بھی کر رہا ہے۔ فوجی شام بھیجنے کے حوالے سے پیوٹن نے کہا کہ براہ راست فوجی مداخلت کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا مگر مستقبل میں ایسے کسی اقدام کے امکان کو مسترد بھی نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف عالمی اتحاد بنانا چاہتے ہیں اور اس کے لئے امریکہ سے بھی بات ہوئی ہے جبکہ میں نے ذاتی طور پر بھی صدر اوباما سے اس موضوع پر بات کی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران روس نے شام میں فوجی مداخلت بڑھائی ہے اور جدید ہتھیار فراہم کرنے کے علاوہ فوجی مشیروں اور تربیت کاروں کی بھی بڑے پیمانے پر تعیناتی کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں