کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کا پیپلز پارٹی کے رہنماوں کے خلاف مقدمات کے اندراج میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنا رہی۔ آصف علی زرداری کے خدشات دور کیے جائیں گے۔ پرویز رشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری سے متعلق وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کر دی گئی ہے تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کراچی آپریشن کی طرح بدعنوانی کے خلاف ’آپریشن‘ بھی سیاسی حکومت کے ہاتھ میں نہیں۔ سیاسی تجزیہ کار مبشر زیدی کا کہنا ہے کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں جن کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ بد عنوانی کے خلاف جاری کریک ڈاو ¿ن میں بھی بالواسطہ فوج کا ہاتھ ہے اور انہوں نے وفاقی حکومت کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ کرپٹ عناصر کے خلاف اپنے تحقیقاتی اداروں کے ذریعے تفتیش کرے۔اس لئے آنے والے دنوں میں سیاسی درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔اسی دوران قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید علی شاہ نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں وہ معلوم کریں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ رنجیت سنگھ کا دور نہیں کہ پہلے گرفتار کرو اور پھر گنتی کرو