لندن (نیوزڈیسک) دو تہائی برطانوی باشندوں کے خیال میں ان کا قوانین ٹیکسوں اور سرکاری اخراجات پر کوئی اثر و رسوخ نہیں۔ اخبار انڈی پینڈنٹ کے مطابق اس کے خصوصی سروے کے مطابق برطانوی جمہوریت بحران کا شکار ہے۔ زیادہ تر شہریوں کے خیال میں ان کا ملک میں کوئی اثر نہیں، کیونکہ یہ بہت زیادہ سینٹر لائزڈ ہے۔ ووٹنگ سسٹم غیر منصفانہ ہے۔ ہائوس آف لارڈز غیر جمہوری ہے اور وہ ای یو ممبر شپ کے فوائد سے فائدہ اٹھانے میں مشکل کا شکار ہیں۔ پیپل اینڈ پاور سروے اس ماہ او پی نیٹم نے کیا اور2147برطانوی بالغان سے سوالات پوچھے گئے۔ جواب کے مطابق67فیصد افراد نے کہا کہ قوانین، سرکاری اخراجات اور ٹیکسوں پر ان کا کوئی اثر نہیں۔ 59فیصد نے کہا ہے کہ ٹیکس اور اخراجات کے فیصلے یوکے وائیڈ لیول سطح سے کم پر ہونے چاہئیں۔ 21فیصد نے کہا کہ اس کا فیصلہ انگلینڈ، سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئر لینڈ علیحدہ علیحدہ کریں۔31فیصد نے شہر یا کائونٹی لیول اور 7فیصد نے گائوں، سمال ٹائون کی سطح پر کرنے کی رائے ظاہر کی۔ اختیارات کی تقسیم کی حمایت کے باوجود17فیصد (سکاٹ لینڈ میں39فیصد) کے خیال میں برطانیہ15برس کے دوران ٹوٹ جائے اور یہ عمل سکاٹ لینڈ میں ہو گا۔ سروے گزشتہ ہفتے نئے ارکان ہائوس آف لارڈز کے اعلان سے قبل کیا گیا اور52فیصد نے کہا کہ قانون بنانے والے افراد منتخب ہونے چاہئیں۔